سوال: انسانوں میں مؤمنین کے لیے جنت ہے، کیا دیگر مخلوقات جیسے جانور ، جنات وغیرہ کے لیے بھی جنت کا معاملہ ہو گا؟
جواب: انسانوں میں سے جن افراد کی بخشش ہو گی، اللہ تعالیٰ انہیں جنت عطا فرمائے گا۔اس کے علاوہ جانور وغیرہ حیوانات مرنے کے بعد فناء ہو جاتے ہیں، ان کے لیے جنت کا معاملہ نہیں ہو گا ،البتہ جنات میں سے جو بخشے ہوئے ہوں گے، انہیں جنت ملے گی یا نہیں؟اس بارے میں مختلف اقوال ہیں:
(۱):جمہور علماء کے نزدیک مسلمان جنات جنّت میں جائیں گے ۔
(۲):وہ جنت میں داخل نہیں ہونگے بلکہ جنت کے گردونواح میں رہیں گے انسان ان کو دیکھیں گے مگر وہ انسانوں کو نہیں دیکھ پائیں گے ۔
(۳):وہ اعراف میں رہیں گے۔ مقام اعراف یہ جنت کی دیوارہے جس میں نہریں جاری ہیں اور اس میں درخت اور پھل اگتے ہیں۔
(۴):توقف کا ہے یعنی اس بارے میں خاموشی اختیار کی جائے ۔
صحیح اور راجح یہ ہے کہ یہ اعراف میں رہیں گے جنت حضرت آدم کی جاگیر ہے صرف ان کی اولاد کو ملے گی۔
جانوراور چوپائے وغیرہ آخر کار مٹی ہو جائیں گے۔مستدرک للحاکم میں حدیث شریف ہے: ”عن أبي هريرة، في قوله عز وجل ﴿ أمم أمثالكم ﴾(الأنعام: 38) قال: ” يحشر الخلق كلهم يوم القيامة البهائم، والدواب، والطير، وكل شيء فيبلغ من عدل الله أن يأخذ للجماء من القرناء، ثم يقول: كوني ترابا فذلك {يقول الكافر يا ليتني كنت ترابا “ ترجمہ: حضرت سیِّدُناابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرمان باری تعالی ﴿ أمم أمثالكم ﴾ کے تحت فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل قیامت کے دن تمام مخلوق کو جمع فرمائے گا یعنی چوپائے، چرند پرند اور تمام مخلوق کو۔مزید فرمایا:اللہ عزوجل کا عدل یہاں تک پہنچے گا کہ سینگ والی بکری سے بے سینگ والی کا بدلہ لیا جائے گا پھر ربّ تعالیٰ فرمائے گا: مٹی ہو جا۔ پس اس وقت کافر کہے گا: ہائے میں کسی طرح خاک ہو جاتا۔(مستدرک للحاکم، جلد2، صفحہ345، حدیث3231، دار الكتب العلمية ،بيروت)
مومن وصالح جنات کے جنت میں جانے میں اختلاف کے متعلق علامہ عینی علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں:”اتفق العلماء علی ان کافر الجن یعذب فی الآخرۃ لقولہ تعالیٰ:اَلنَّارُ مَثْوَاکُمْ واختلفوا فی مؤمنی الجنّ ھل یدخلون الجنّۃ؟ علی اربعۃ اقوال: والجمھور علی انھم یدخلونھا۔۔۔القول الثانی: انھم لا یدخلون الجنۃ بل یکونون فی ربضھا یراھم الانس من حیث لا یرونھم۔۔۔القول الثالث: انھم فی الاعراف القول الرابع: الوقف وروی الحافظ ابو سعید عن عبد الرحمن بن الکنجرودی فی امالیہ باسنادہ الی الحسن عن انس رضی اللہ عنہ عن النبی علیہ الصلوۃ والسلام قال:ان مؤمنی الجنّ لھم ثواب وعلیھم عقاب فسالنا عن ثوابھم فقال: علی الاعراف ولیسوا فی الجنّۃ فقالوا ما االاعراف؟ قال: حائط الجنّۃ تجری منہ الانھار وتنبت فیہ الاشجاروالثمار“ ترجمہ: علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کافر جنات کو آخرت میں عذاب ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جہنم کافر جنات کا ٹھکانہ ہے لیکن علماء میں مومن جنات کے متعلق اختلاف ہے کہ کیا وہ جنّت میں جائیں گے؟ اس میں چار اقوال ہیں:(پہلا قول)جمہور علماء کے نزدیک مسلمان جنات جنّت میں جائیں گے ۔دوسرا قول:وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گے بلکہ جنت کے گردونواح میں رہیں گے انسان ان کو دیکھیں گے مگر وہ انسانوں کو نہیں دیکھ پائیں گے۔تیسرا قول:جنات مقامِ اعراف میں ہوں گے چوتھا قول: توقف ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ ، حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام سے روایت کرتے ہیں کہ آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا:مومن جنوں کے لئے ثواب بھی ہے اور ان پر عقاب (سزا)بھی ہے۔ تو ہم نے آپ علیہ الصلوۃ والسلام سے ان کے ثواب کے بارے میں پوچھا تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا: اعراف پر ہوں گے اور وہ جنت میں نہیں ہوں گے ۔پھر ہم نے پوچھا اعراف کیا ہے؟تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا:یہ جنت کی دیوارہے جس میں نہریں جاری ہیں اور اس میں درخت اور پھل اگتے ہیں۔(عمدۃ القاری،ج10،ص645،مطبوعہ :ملتان)
راجح قول کے متعلق امامِ اہلِسنّت مجددِ دین وملت الشاہ مولانا احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن سے پوچھا گیا:”کیا حضور جنت میں جنّات نہ جائیں گے؟‘‘ارشاد فرمایا:’’ایک قول یہ بھی ہے کہ جنت کے آس پاس مکانوں میں رہیں گے۔جنت میں سیر کو آیا کریں گے(پھر فرمایا)جنت تو جاگیر ہے حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسلام کی ان کی اولاد میں تقسیم ہوگی۔“ (ملفوظات اعلیٰ حضرت،ص536،مکتبۃ المدینہ کراچی)
فقیہ اعظم ہندشارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:”یہ ایمان وشرائع کے مکلف ہیں یہ مومن بھی ہوتے ہیں اور کافر بھی ہوتے ہیں فاسق بھی دیندار بھی صحیح یہ ہے کہ قیامت کے دن ان سے حساب وکتاب بھی ہوگا ان کے کفار جہنم میں جائیں گے رہ گئے مومن اور صالح جنت میں جائیں گے یا نہیں اس میں اختلاف ہے صحیح اور راجح یہ ہے کہ یہ اعراف میں رہیں گے جنت حضرت آدم کی جاگیر ہے صرف ان کی اولاد کو ملے گی۔“(نزھۃ القاری شرح صحیح بخاری،جلد4،ص351،فرید بک اسٹال، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم