سوال:کیا بکری کی قربانی بھی ہوسکتی ہےیابکراہی کرناضروری ہوگا؟
جواب: بکری کی قربانی بالکل جائز ہے،شرعا ًاس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔
شریعتِ مطہرہ نے قربانی کے جانوروں کی تین اقسام بیان فرمائی ہیں،(1)بکری۔ (2)گائے۔(3 )اونٹ۔
ہدایہ میں ہے :
”والا ضحیۃ من الابل والبقر والغنم ، لانھا عرفت شرعا ولم تنقل التضحیۃ بغیرھا من النبی علیہ الصلوۃ والسلام و لا من الصحابۃ رضی اللہ عنھم “
ترجمہ : اُضحیہ (یعنی قربانی کے جانوروں میں سے) اونٹ ، گائے اور بکری ہیں، کیونکہ شرعاً یہی معروف ہیں اور ان جانوروں کے علاوہ کسی کی قربانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثابت نہیں۔
(ہدایہ ، ج4 ، ص449 )
بہارِ شریعت میں ہے:
”قربانی کے جانور تین قسم کے ہیں (1)اونٹ ، (2)گائے ، (3)بکری ، ہر قسم میں اس کی جتنی نوعیں ہیں ، سب داخل ہیں ، نر اور مادہ ، خصی اور غیرِ خصی ، سب کا ایک حکم ہے یعنی سب کی قربانی ہو سکتی ہے ۔ بھینس گائے میں شمار ہے ، اس کی بھی قربانی ہو سکتی ہے ، بھیڑ اور دنبہ ، بکری میں داخل ہیں ، ان کی بھی قربانی ہو سکتی ہے ۔ “
(بہار شریعت ، حصہ15 ، ج3 ، ص339 )
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)
Tags بکری کی قربانی کا کیا حخم ہے قربانی کے لئے بکرا ہی خاص کیوں کیا قربانی میں بری کی قربانی کر سکتے ہیں کیابکری کی قربانی بھی ہوسکتی ہےیابکراہی کرناضروری ہوگا؟