سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مندرجہ ذیل سوالات کے بارے میں کہ: (۱)فرائض کی آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنے کا کیا حکم ہے ،اگر کسی نے نہ پڑھی تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی ؟ (۲)انہی دو رکعتوں میں اگر کوئی فاتحہ کے ساتھ سورت بھی ملاتا ہے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے ؟ |
جواب: (۱)فرائض کی آخری دورکعتوں میں امام و منفرد دونوں کے لئے افضل یہی ہے کہ سورۂ فاتحہ پڑھیں،البتہ اگر کسی نے سورۂ فاتحہ نہ پڑھی بلکہ اس کی جگہ تسبیحات پڑھیں یا تین بار سبحا ن اللہ کہنے کی مقدار خاموش کھڑا رہاتب بھی نماز ہو جائے گی،اور سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہو گا،البتہ بالکل خاموش کھڑے رہنا مناسب نہیں ۔ (۲)فرائض کی آخری دو رکعتوں یا مغرب کی تیسری رکعت میں بھولے سے یاجان بوجھ کر بھی اگر فاتحہ کے ساتھ سورت ملائی تو نماز درست ہے،بلکہ بعض آئمہ کے نزدیک منفرد کے حق میں فاتحہ کے بعدسورت ملانا مستحب ہے ،البتہ امام کے حق میں مکروہ اور اگر مقتدیوں پر گراں گزرے تو حرام ہے ،اور سجدہ سہو امام ومنفرد دونو ں پر بہر حال لازم نہیں ہو گا ۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
Tags kiya Farz Namaz Ki Akhri 2 Rakat mein Surah Fatiha Parhna Zarori Hai آخری آخری دو رکعتوں میں رکعات کیا فرض نماز کی آخری دورکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے؟ نماز