کسی نے جان بوجھ کر سجدہ تلاوت نہیں کیا اور اب کافی دنوں بعد یادآجائے تو کیا کرے؟

سوال: کسی نے جان بوجھ کرسجدہ تلاوت نہیں کیا اور اب کافی دنوں بعد یادآجائے تو کیا کرے؟

جواب:بیرون نمازآیت سجدہ پڑھنے یا سننے سے فوراً سجدہ  کرنا اگرچہ واجب نہیں ،لیکن فوراً کرلینا بہتر ہے اور وضو ہو تو تاخیر کرنا  مکروہِ تنزیہی ہے ۔

لہذااس صورت مسئولہ میں اگر بیرون نماز آیت سجدہ پڑھی یا سنی تھی اور   اب یا دآیا  ہے کہ سجدہ تلاوت نہیں کیا تو اب یاد آنے پر سجدہ تلاوت کر لے۔

اور اگر نماز میں آیتِ سجدہ تلاوت پڑھی تھی لیکن سجدہ تلاوت نہیں کیا تو اب سجدہ تلاوت نہیں کیا جائے گااور نماز میں چونکہ سجدہ تلاوت فوراً کرنا واجب اور تاخیر کرنا گناہ ہے ،لہذا اس صورت میں سجدہ نہ کرنے کے گناہ سے توبہ کرنی بھی لازم ہوگی۔

امام کے پیچھے تشہد نہ پڑھی تو کیا حکم ہے؟

بہار شریعت میں ہے:آیت سجدہ بیرون نماز پڑھی تو فوراً سجدہ کر لینا واجب نہیں ہاں بہتر ہے کہ فوراً کر لے اور وضو ہو تو تاخیر مکروہِ تنزیہی۔

    مسئلہ ۲۹: اُس وقت اگر کسی وجہ سے سجدہ نہ کرسکے تو تلاوت کرنے والے اور سامع کو یہ کہہ لینا مستحب ہے سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَاِلَیْکَ الْمَصِیْرُ .

    مسئلہ ۳۰: سجدۂ تلاوت نماز میں فوراً کرنا واجب ہے تاخیر کریگا گنہگار ہو گا اور سجدہ کرنا بھول گیا تو جب تک حرمت نماز (4) میں ہے کرلے، اگرچہ سلام پھیر چکا ہو اور سجدۂ سہو کرے۔ (5) (درمختار، ردالمحتار) تاخیر سے مراد تین آیت سے زیادہ پڑھ لینا ہے کم میں تاخیر نہیں مگر آخر سورت میں اگر سجدہ واقع ہے، مثلاً اِنْشَقَّتْ تو سورت پوری کر کے سجدہ کرے گا جب بھی حرج نہیں۔

    مسئلہ ۳۱: نماز میں آیت سجدہ پڑھی تو اس کا سجدہ نماز ہی میں واجب ہے بیرون نماز نہیں ہو سکتا۔ اور قصداً نہ کیا تو گنہگار ہوا تو بہ لازم ہے بشرطیکہ آیت سجدہ کے بعد فوراً رکوع و سجود نہ کیا ہو، نماز میں آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ نہ کیا پھر وہ نماز فاسد ہوگئی یا قصداً فاسد کی تو بیرونِ نماز سجدہ کر لے اور سجدہ کر لیا تھا تو حاجت نہیں۔

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے