اُن صورتوں کا بیان جن میں صرف قضا لازم ہے
مسئلہ ۱: یہ گمان تھا کہ صبح نہیں ہوئی اور کھایا پیا یا جماع کیا بعد کومعلوم ہوا کہ صبح ہو چکی تھی یا کھانے پینے پر مجبور کیا گیا یعنی اکراہِ شرعی [1] پایا گیا، اگرچہ اپنے ہاتھ سے کھایا ہو تو صرف قضا لازم ہے یعنی اُس روزہ کے بدلے میں ایک روزہ رکھنا پڑھے گا۔[2](درمختار وغیرہ)
مسئلہ ۲: بھول کر کھایا یا پیا یا جماع کیا تھا یا نظر کرنے سے انزال ہوا تھا یا احتلام ہوا یا قے ہوئی اور ان سب صورتوں میں یہ گمان کیا کہ روزہ جاتا رہا اب قصداً کھا لیا تو صرف قضا فرض ہے۔ [3](درمختار)
مسئلہ ۳: کان میں تیل ٹپکایا یا پیٹ یا دماغ کی جھلّی تک زخم تھا، اس میں دوا ڈالی کہ پیٹ یا دماغ تک پہنچ گئی یا حقنہ لیا یا ناک سے دوا چڑھائی یا پتھر، کنکری، مٹی، روئی، کاغذ، گھاس وغیرہا ایسی چیز کھائی جس سے لوگ گھن کرتے ہیں یا رمضان میں بلا نیّتِ روزہ روزہ کی طرح رہا یا صبح کو نیّت نہیں کی تھی، دن میں زوال سے پیشتر نیّت کی اور بعد نیّت کھا لیا یا روزہ کی نیّت تھی مگر روزہ رمضان کی نیّت نہ تھی یا اس کے حلق میں مینھ کی بوند یا اولا جارہا یا بہت سا آنسو یا پسینہ نگل گیا یا بہت چھوٹی لڑکی سے جماع کیا جو قابلِ جماع نہ تھی یا مردہ یا جانور سے وطی کی یا ران یا پیٹ پر جماع کیا یا بوسہ لیا یا عورت کے ہونٹ چُوسے یا عورت کا بدن چُھوا اگرچہ کوئی کپڑا حائل ہو، مگر پھر بھی بدن کی گرمی محسوس ہوتی ہو۔
اور ان سب صورتوں میں انزال بھی ہوگیا یا ہاتھ سے منی نکالی یا مباشرت فاحشہ سے انزال ہوگیا یا ادائے رمضان کے علاوہ اور کوئی روزہ فاسد کر دیا، اگرچہ وہ رمضان ہی کی قضا ہو یا عورت روزہ دار سو رہی تھی، سوتے میں اس سے وطی کی گئی یا صبح کو ہوش میں تھی اور روزہ کی نیّت کرلی تھی پھر پاگل ہوگئی اور اسی حالت میں اس سے وطی کی گئی یا یہ گمان کر کے کہ رات ہے، سحری کھالی یا رات ہونے میں شک تھا اور سحری کھا لی حالانکہ صبح ہو چکی تھی یا یہ گمان کرکے کہ آفتاب ڈوب گیا ہے، افطار کر لیا حالانکہ ڈوبا نہ تھا یا دو شخصوں نے شہادت دی کہ آفتاب ڈوب گیا اور دو نے شہادت دی کہ دن ہے اور اُس نے روزہ افطار کر لیا، بعد کو معلوم ہوا کہ غروب نہیں ہوا تھا ان سب صورتوں میں صرف قضا لازم ہے، کفارہ نہیں۔ [4](درمختار وغیرہ)
مسئلہ ۴: مسافر نے اقامت کی، حیض و نفاس والی پاک ہوگئی، مجنون کو ہوش ہوگیا، مریض تھا اچھا ہوگیا، جس کا روزہ جاتا رہا اگرچہ جبراً کسی نے توڑوا دیا یا غلطی سے پانی وغیرہ کوئی چیز حلق میں جا رہی۔ کافر تھا مسلمان ہوگیا، نابالغ تھا بالغ ہوگیا، رات سمجھ کر سحری کھائی تھی حالانکہ صبح ہو چکی تھی، غروب سمجھ کر افطار کر دیا حالانکہ دن باقی تھا ان سب باتوں میں جو کچھ دن باقی رہ گیا ہے، اُسے روزے کے مثل گزارنا واجب ہے اور نابالغ جو بالغ ہوا یا کافر تھا مسلمان ہوا اُن پر اس دن کی قضا واجب نہیں باقی سب پر قضا واجب ہے۔[5] (درمختار)
مسئلہ ۵: نابالغ دن میں بالغ ہوا یا کافر دن میں مسلمان ہوا اور وہ وقت ایسا تھا کہ روزہ کی نیّت ہوسکتی ہے اور نیّت کر بھی لی پھر وہ روزہ توڑ دیا تو اس دن کی قضا واجب نہیں۔ [6] (ردالمحتار)
مسئلہ ۶: بچہ کی عمر دس ۱۰ سال کی ہو جائے اور اس میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو تو اس سے روزہ رکھوایا جائے نہ رکھے تو مار کر رکھوائیں، اگر پوری طاقت دیکھی جائے اور رکھ کر توڑ دیا تو قضا کا حکم نہ دیں گے اور نماز توڑے تو پھر پڑھوائیں۔[7](ردالمحتار)
مسئلہ ۷: حیض و نفاس والی عورت صبح صادق کے بعد پاک ہوگئی، اگرچہ ضحوہ کبریٰ سے پیشتر اور روزہ کی نیت کر لی تو آج کا روزہ نہ ہوا، نہ فرض نہ نفل اور مریض یا مسافر نے نیّت کی یا مجنون تھا ہوش میں آکر نیّت کی تو ان سب کاروزہ ہوگیا۔[8](درمختار)
مسئلہ ۸: صبح سے پہلے یا بھول کر جماع میں مشغول تھا، صبح ہوتے ہی یا یاد آنے پر فوراً جدا ہوگیا تو کچھ نہیں اور اسی حالت پر رہا تو قضا واجب ہے کفارہ نہیں۔ [9] (ردالمحتار)
مسئلہ ۹: میّت کے روزے قضا ہوگئے تھے تو اُس کا ولی اس کی طرف سے فدیہ ادا کر دے یعنی جب کہ وصیت کی اور مال چھوڑا ہو، ورنہ ولی پر ضروری نہیں کر دے تو بہتر ہے۔(بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ۵،صفحہ۹۸۹، ۹۹۰)
[1] ۔۔۔۔۔۔ اکراہِ شرعی یہ ہے کہ کوئی شخص کسی کو صحیح دھمکی دے کہ اگر تو روزہ نہ توڑے گا تومیں تجھے مار ڈالوں گا یا ہاتھ پاؤں توڑ دوں گا یا ناک، کان وغیرہ کوئی عضو کاٹ ڈالوں گا یا سخت مار ماروں گا۔ اور روزہ دار یہ سمجھتا ہو کہ یہ کہنے والا جو کچھ کہتا ہے، کر گزرے گا۔
[2] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار”، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۳۰، ۴۳۶، وغیرہ.
[3] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار”، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۳۱.
[4] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار”، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۳۱ ۔ ۴۳۹، وغیرہ.
[5] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار”، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۴۰.
[6] ۔۔۔۔۔۔ ”ردالمحتار”، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لایفسدہ، مطلب في جواز الإفطار بالتحری، ج۳، ص۴۴۱.
[7] ۔۔۔۔۔۔ ”ردالمحتار”، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لایفسدہ، مطلب في جواز الإفطار بالتحری، ج۳، ص۴۴۲.
[8] ۔۔۔۔۔۔ ”الدرالمختار”، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۴۱.
[9] ۔۔۔۔۔۔ ”ردالمحتار”، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لایفسدہ، مطلب یکرہ السہر… إلخ، ج۳، ص۴۲۵.