سوال: کیاخطبے کے دوران درود شریف پڑھ سکتےہیں ؟
جواب: خطبہ کے دوران خاموش رہنا اور توجہ سےخطبہ سننا فرض ہوتاہے ، اس لیے خطبے کے دوران زبان سے درود پڑھنے کی اجازت نہیں ۔ہاں دل میں پڑھ سکتے ہیں ۔
در مختار میں ہے” (وكل ما حرم في الصلاة حرم فيها) أي في الخطبة۔۔۔فيحرم أكل وشرب وكلام ولو تسبيحا أو رد سلام أو أمرا بمعروف بل يجب عليه أن يستمع ويسكت“ترجمہ:جو کام بھی حالتِ نماز میں حرام ہے وہ حالتِ خطبہ میں بھی حرام ہے ،پس خطبے کے دوران کھانا،پینا،کلام کرنا اگرچہ تسبیح ہی ہو ،سلام کا جواب دینا اور نیکی کا حکم دینا حرام ہے ،بلکہ واجب ہے کہ خطبہ سنے اور خاموش رہے۔ ( الدر المختار،کتاب الصلاۃ،باب الجمعۃ،ج 2،ص159،دار الفکر،بیروت)
رد المحتار میں ہے” أما بعده فالكلام مكروه تحريما بأقسامه كما في البدائع۔۔۔ وكذلك إذا ذكر النبي – صلى الله عليه وسلم – لا يجوز أن يصلوا عليه بالجهر بل بالقلب وعليه الفتوى رملي“ترجمہ:خطبہ شروع ہونے کے بعد ہر قسم کا کلام مکروہ تحریمی ہے جیسا کہ بدائع میں ہے ،اسی طرح جب نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا ذکر ہو تو آواز کے ساتھ ان پر درود پڑھنا جائز نہیں ،ہاں دل میں پڑھ سکتا ہے ،اسی پر فتوی ہے(رملی)۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،باب الجمعۃ،ج 2،ص158، دار الفکر،بیروت)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ لکھتے ہیں:” حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا نام پاک خطیب نے لیا تو حاضرین دل میں دُرُود شریف پڑھیں، زبان سے پڑھنے کی اسوقت اجازت نہیں۔ يوہيں صحابۂ کرام کے ذکر پر اس وقت رضی اللہ تعالیٰ عنہم زبان سے کہنے کی اجازت نہیں۔ “(بہار شریعت ، ج1، ص775، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم