جمعہ کی نماز کے وقت خرید و فروخت کرنے کا کیاحکم ہے ؟

سوال: جمعہ کے وقت خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟

جواب: جمعہ کی پہلی اذان ہوتے ہی جمعہ کی سعی یعنی جمعہ کی تیاری لازم ہوجاتی ہے  لہٰذا جس پر جمعہ لازم ہے اسے جمعہ کی پہلی اذان کے بعد خرید و فروخت کرنا، جائز نہیں ۔

   اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : ”یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ“ ترجمہ:  اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہوجائے جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو ۔(پارہ28، سورہ جمعہ، آیت 9)

   صدرالافاضل حضرت علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:”اس سے معلوم ہوا کہ جمعہ کی اذان ہوتے ہی خرید و فروخت حرام ہوجاتی ہے اور دنیا کے تمام مشاغل جو ذکرِ الٰہی سے غفلت کا سبب ہوں اس میں داخل ہیں، اذان ہونے کے بعد سب کو ترک کرنا لازم ہے۔“      (خزائن العرفان،تحت الآیۃ)

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ” اذانِ  جمعہ کے شروع سے ختمِ نماز تک بیع مکروہ تحریمی ہے اور اذان سے مراد پہلی اذان ہے کہ اُسی وقت سعی واجب ہوجاتی ہے مگر وہ لوگ جن پرجمعہ واجب نہیں مثلاً عورتیں یا مریض اُن کی بیع میں کراہت نہیں۔“(بہارِ شریعت، جلد 2، صفحہ 723، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

نماز کی رکعتوں کی تعداد میں شک ہوجائے تو کیا کریں؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے