سوال: نماز جمعہ کے دونوں خطبوں کے درمیان وقفہ کہاں سے ثابت ہے اور ا س میں حکمت کیا ہے؟
جواب: مسلمان کےلئے کسی کام کے کرنے نہ کرنے کا سب سے بڑا معیار اتباع رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ہے، اتباع رسول علیہ الصلوۃ والسلام کے بعد مزید کسی حکمت کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ دو خطبوں کے درمیان بیٹھنا سرکار صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ سلم سے ثابت ہے۔ بخاری شریف میں ہے: ” عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: «كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب خطبتين يقعد بينهما»“ ترجمہ: عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور پرنور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ سلم دو خطبے ارشاد فرماتے اور ان کے درمیان بیٹھا کرتے تھے۔ (بخاری شریف، جلد2، صفحہ11، حدیث928، دار طوق النجاة)
اور علما نے اس فعل کی عقلی حکمت بھی بیان فرمائی ہے۔ چنانچہ فتح الباری میں ہے:” اختلف في حكمتها فقيل للفصل بين الخطبتين وقيل للراحة“ ترجمہ: دو خطبوں کے درمیان بیٹھنے کی حکمت میں علما کا اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ بیٹھنا دونوں خطبوں میں فاصلے کےلئے ہے اور ایک قول یہ ہے کہ سکون وراحت کےلئے۔ (فتح الباری لابن حجر، جلد2، صفحہ406، دار المعرفة ، بيروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم