جمعہ کے خطبہ کے دوران پہنچنے والا جمعہ کی سنتیں کب ادا کرے؟

 اگر کوئی شخص نماز جمعہ کیلئے   اُس وقت مسجد  میں آئے کہ خطبہ شروع ہوچکا ہو تواب  ایساشخص خطبہ سنے یا  جمعہ کی سنتیں ادا کرے؟اگر اس وقت سنتیں نہ پڑھے تو پھر اسے  کب ادا کرے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   خطیب کے منبر پر آنے  سے نماز جمعہ کے ختم ہونے تک ہر طرح کی نماز پڑھنا  ممنوع و ناجائز ہے،سوائے  صاحب ترتیب کے کہ وہ اس حالت میں بھی قضا نماز پڑھے۔ اگرکوئی شخص  نماز جمعہ  کیلئے اُس وقت  مسجدپہنچے کہ خطبہ شروع ہوچکا ہو تو ایسی صورت میں اسے حکم ہے کہ سنتِ قبلیہ  ہرگز نہ پڑھے ،بلکہ توجہ کے ساتھ خطبہ سنے اور اُس کے بعد نمازِ جمعہ ادا کرے۔پھر  جب  جمعہ کے فرض ادا کرلے تو اب اُس کے بعدجمعہ سے پہلے کی سنتیں ادا کرے،اور افضل یہ ہے کہ پہلے نمازِ جمعہ کے بعد والی سنتیں پڑھے پھر اُس کے بعد رہ جانے والی سنت قبلیہ  ادا کرے ۔

    مصنف ابنِ ابی شیبہ میں ہے:”عن ابن  عباس  و ابن   عمر     أنھماکانایکرھان الصلاة والکلام یوم الجمعة بعدخروج الامام“ترجمہ:حضرت ابن عباس اورحضرت ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے کہ یہ دونوں حضرات امام کے اپنے حجرے سے خطبہ کے لیے نکلنے کے بعد،نمازپڑھنے  اور کلام کرنےکومکروہ قراردیتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، جلد2،صفحہ554، رقم الحدیث:5215،مطبوعہ ریاض)

   تنویرالابصار مع در مختار میں ہے:’’(اذا خرج الامام)من الحجرۃ ان کان والا فقیامہ للصعود (فلا صلٰوۃ ولا کلام الی تمامھا) ‘‘ترجمہ: جب امام حجرہ سے نکلے اگر حجرہ ہو، ورنہ جب و ہ منبر پر چڑھنے کے لئے کھڑا ہو تو تمام خطبہ تک نہ نماز ہے اور نہ ہی کلام۔(تنویر الابصار مع در مختار ،جلد3،مطلب:فی شروط وجوب الجمعۃ، صفحہ40-38،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے