جس شخص پرقربانی واجب ہو اس کے پاس اتنے روپے نہ ہوں کہ جن سے قربانی کرسکے تواسے کیاکرناچاہیے؟

سوال:جس شخص پرقربانی واجب ہومثلاًدس تولے سوناہواوراس وقت اس کے پاس اتنے روپے نہ ہوں کہ جن سے قربانی کرسکے تواسے کیاکرناچاہیے؟
جواب:جس پرقربانی واجب ہولیکن اس وقت نقدرقم موجودنہ ہوتواسے چاہیے کہ پا س موجودسونایاسامان وغیرہ میں سے کچھ بقدرِ ضرورت فروخت کرکےقربانی کرے یاکسی سے قرض لے کرکرے۔
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’اورجس پر قربانی واجب ہے اوراس وقت نقداس کے پاس نہیں،وہ چاہے قرض لے کر کرے،یا اپنا کچھ مال بیچے‘‘۔
(فتاوی رضویہ،ج20،ص370)
فتاوی امجدیہ میں ہے:
’’اگرقربانی اس پرواجب ہے اوراس وقت اس کے پاس روپیہ نہیں توقرض لے کریاکوئی چیزفروخت کرکے قربانی کاجانورحاصل کرے اورقربانی کرے‘‘۔
(فتاوی امجدیہ، ج3،ص315)
وقارالفتاوی میں ہے:
’’جوصاحب نصاب ہے،اس پرقربانی واجب ہے،قربانی کرنے کے لئے اپنا سونا چاندی فروخت کرےیا قرض لے کرکرے،دونوں صورتوں میں سے کسی ایک پر عمل کرے۔‘‘
(وقار الفتاوی، جلد 2، صفحہ 470، مطبوعہ بزم وقار الدین، کراچی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے