تازہ ترین

اگر کسی جانور کے سوراخ ہو تو کیا اس کی قربانی؟

سوال:لوگ اپنے جانوروں کومخصوص نشانیاں لگاتے ہیں،اگرکوئی ایساجانورملے جس کے کان میں چھوٹے چھوٹے ،دو،تین سوراخ ہوں لیکن کان کاکوئی حصہ کاٹ کرالگ نہ کیاگیاہوتوکیاایسے جانورکی قربانی ہوسکتی ہے؟

جواب:دریافت کردہ صورت میں جس بیل کے کان میں دو،تین سوراخ ہوں،اگر وہ مل کرتہائی کان کی مقداریااس سے کم ہیں اورکوئی دوسرامانع ِقربانی عیب بھی نہیں،توایسے جانورکی قربانی جائزتوہے،مگرمکروہ وخلاف اولیٰ ہےکیونکہ مستحب یہ ہے کہ جانورکے کان،آنکھ،ناک،ہاتھ،پاؤں وغیرہ بالکل صحیح اورعیب سے سلامت ہوں،اگرتھوڑاسا عیب ہو،توقربانی مکروہ،اگرزیادہ ہو،توناجائزہوتی ہے۔

       جامع صغیر میں ہے:

       ’’وان قطع من الذنب او الاذن او الالیۃ الثلث او اقل اجزاہ وان کان اکثر لم یجز‘‘

        ترجمہ:اگرجانورکی دم یاکان یاچکی کاایک تہائی یااس سے کم حصہ کٹاہواہو،تواس کی قربانی جائزہے اوراگرایک تہائی سے زیادہ حصہ کٹاہو،تواُس جانورکی قربانی جائزنہیں ہے۔

(الجامع الصغیر،کتاب الذبائح ،ص473)

       فتاوٰی عالمگیری میں ہے:

       ”تجزی الشرقاء وھی مشقوقۃ الاذن طولا، والمقابلۃ ان یقطع من مقدم اذنھا شیء ولا یبان بل یترک معلقا، والمدابرۃ ان یفعل ذٰلک بمؤخر الاذن من الشاۃ، وماروی ان رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نھی ان یضحی بالشرقاء والمقابلۃ والمدابرۃ والخرقاء فالنھی فی الشرقاء والمقابلۃ والمدابرۃ محمول علی الندب وفی الخرقاء علی الکثیر علی اختلاف الاقاویل فی حدالکثیر،کذا فی البدائع”

        ترجمہ:شرقاءکی قربانی جائزہے اوریہ ایسی بکری ہے جس کے کان لمبائی میں چرے ہوئے ہوں اورمقابلہ( کی قربانی بھی جائزہے اوریہ )ایسی بکری ہے جس کے کان کا اگلا  حصہ کچھ کٹا ہو،لیکن جدا نہ ہو، بلکہ لٹکا ہوا ہو اور مدابرہ (کی قربانی بھی جائز ہے اوریہ)ایسی بکری  ہے جس کے کان کاپچھلا حصہ اسی طرح کٹاہو اور جو حدیث مروی ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے شرقاء،مقابلہ،مدابرہ اور خرقاء کی قربانی سے منع فرمایا ہے،توشرقاء،مقابلہ اورمدابرہ میں یہ نہی استحباب پہ محمول ہےاور خرقاء میں کان زیادہ کٹے ہونے پر محمول ہےاورزیادتی کی حدمیں اقوال مختلف ہیں ۔ایسے ہی  بدائع الصنائع میں ہے۔

( فتاوی عالمگیری،ج5 ،ص298)

       فتاوی رضویہ میں میں سوال ہواکہ ایک گائے کاکان چراہواہے جیسے گاؤں کے لوگ بچپن میں کان چیردیتے ہیں کہ طول یا عرض میں شق ہوجاتاہے،مگروہ ٹکراکان ہی میں لگارہتاہے،جدانہیں ہوتا……ایسی گائے کی قربانی شرعاًجائزہے یانہیں؟توآپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشادفرمایا : ’’بلا شبہہ جائزہے،مگرمستحب یہ ہے کہ کان،آنکھ،ہاتھ، پاؤں بالکل سلامت ہوں۔‘‘

(فتاوٰی رضویہ،ج20،ص458)

       بہارِ شریعت میں ہے:

       ’’اورجس کے کان یادم یاچکی کٹے  ہوں، یعنی وہ عضوتہائی سے زیادہ کٹا ہو،ان سب کی قربانی ناجائزہے اور اگرکان یادم یاچکی تہائی یااس سے کم کٹی ہو،توجائزہے۔‘‘

        (بہار شریعت ج3،ص341)

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

دم کے کتنے میں کیا بال بھی شامل ہونگت یا نہیں

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے