سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایسا بالغ لڑکا ، جس کی ابھی داڑھی نہ آئی ہو،وہ فرض و تراویح وغیرہ نمازوں میں امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: ایسا بالغ لڑکا جس کی ابھی داڑھی نہ آئی ہو،وہ اگر امامت کا اہل ہو یعنی مسلمان ہو،عاقل ہو،بالغ ہو،شرعی معذور نہ ہو،صحیح القراءۃ،سنی صحیح العقیدہ ہو اورفاسقِ معلن نہ ہو ، تو فرض و تراویح وغیرہ نفل و واجب نمازوں میں بالغ مردوں کی امامت کراسکتا ہے،اس میں کوئی حرج نہیں ، کیونکہ امامت کی صحت کا مدار دیگر شرائط کے ساتھ ساتھ بلوغت پر ہے،نہ کہ داڑھی کے موجود ہونے پر،ہاں جو داڑھی منڈاتا یا ایک مٹھی سے کم کراتا ہو ، تو وہ چونکہ فاسقِ معلن ہے اور امام کے لیے فاسقِ معلن نہ ہونا بھی ضروری ہے،لہٰذا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز اور جو پڑھی ، اس کا اعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا۔
یہ بھی یاد رہے کہ جس بالغ لڑکے کی ابھی داڑھی نہ آئی ہو،امامت کا اہل ہونے کی صورت میں اس کے پیچھے پڑھی جانے والی نماز اگرچہ درست ہے،لیکن اگر وہ امرد یعنی پر کشش و خوبصورت لڑکا اور فساق کے لیے محلِ شہوت ہو ، تو اس کے پیچھے نماز مکروہِ تنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہے۔
رد المحتار میں غیرِ معذور مردوں کے امام کی شرائط نور الایضاح سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”شروط الامامۃ للرجال الاصحاء ستۃ اشیاء:الاسلام والبلوغ والعقل والذکورۃ والقراءۃ والسلامۃ من الاعذار“صحیح مردوں کی امامت کے لئے چھ چیزیں شرط ہیں: اسلام، بلوغت، عقل، مرد ہونا،قراءت اور اعذار سے سلامت ہونا۔(رد المحتار علی الدر المختار،جلد 2،صفحہ 337،مطبوعہ کوئٹہ)
سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن امامت کی چند شرائط بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”امام میں چند شرطیں ہیں: اولاً قرآنِ عظیم ایسا غلط نہ پڑھتا ہو ، جس سے نماز فاسد ہو۔دوسرے وضو،غسل،طہارت صحیح رکھتا ہو۔سوم سنی صحیح العقیدہ ہو،بدمذہب نہ ہو۔ چہارم فاسقِ معلن نہ ہو،اسی طرح اور امور منافیِ امامت سے پاک ہو۔ ملخصا۔“(فتاویٰ رضویہ،جلد 6،صفحہ 543،مطبوعہ رضا فاونڈیشن،لاھور)
درِ مختار میں بالغ امرد لڑکے کی امامت کے متعلق ہے:”تکرہ خلف امرد“امرد یعنی خوبصورت لڑکے کے پیچھے نماز مکروہ ہے۔(الدر المختار مع رد المحتار،جلد 2،صفحہ 359،مطبوعہ کوئٹہ)
رد المحتار میں ہے:”قولہ(تکرہ خلف امرد)الظاھر انھا تنزیھیۃ و الظاھر ایضا کما قال الرحمتی اِن المراد بہ الصبیح الوجہ لانہ محل الفتنۃ “شارح علیہ الرحمۃ کا قول( امرد کے پیچھے نماز مکروہ ہے)ظاہر یہ ہے کہ یہ تنزیہی ہے اور یہ بھی ظاہر ہے جیسا کہ علامہ رحمتی علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ اس سے مراد خوبصورت چہرے والا لڑکا ہے ، کیونکہ وہ محلِ فتنہ ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،جلد 2،صفحہ 359،مطبوعہ کوئٹہ)
سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے سوال ہوا:”ھل تجوز الصلاۃ خلف الامرد الذی ھو ابن ستۃ عشر سنۃ(کیا سولہ سالہ امرد کے پیچھے نماز جائز ہوتی ہے)؟“اس کے جواب میں ارشاد فرمایا :”نعم تجوز ان لم یکن مانع شرعی لانہ بالغ شرعا و ان لم تظھر الاثار،نعم تکرہ ان کان صبیحا محل الفتنۃ کما فی رد المحتار عن الرحمتی(ہاں جائز ہے اگر کوئی مانعِ شرعی نہ ہو کیونکہ شرعا وہ بالغ ہے اگرچہ بلوغت کے آثار ظاہر نہ ہوئے ہوں،ہاں اگر وہ خوبصورت محلِ فتنہ ہو تو مکروہ(تنزیہی)ہو گی جیسا کہ رد المحتار میں علامہ رحمتی کے حوالے سے ہے)۔“(فتاویٰ رضویہ،جلد 6،صفحہ 612،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم