سوال:کیا مشقت اور گناہ سے بچنے کے لئے کوئی ایسی صورت بھی ممکن ہے کہ اندازے سے ہی گوشت تقسیم کردیاجائے؟
جواب: اگرشرکاء وزن کرنے کی مشقت سے بچناچاہتے ہوں تواندازے سے گوشت کوتقسیم کرنے کی ان دوصورتوں میں سے کسی پرعمل کرکے گناہ سے بچ سکتے ہیں جوعلما ئے کرام نے بیان فرمائیں ہیں۔
(1)ذبح کے بعداس گائے کاسارا گوشت ایک ایسے بالغ مسلمان کوہبہ( یعنی تحفۃ مالک)کردیں جوان کی قربانی میں شریک نہ ہواوراب وہ اندازے سے سب میں تقسیم کرسکتاہے۔کیونکہ ان سب نے ایک ایسے شخص کو اپنے اپنے حصے کامالک کردیاجوان میں سے نہیں ہے اورجب ان کی ملکیت سے گوشت نکل گیااوردوسراشخص اس کامالک ہوگیاتووہ اپنی مرضی سے اپنی ملکیت میں سے جسے جتناچاہے دے سکتاہے خواہ کسی کو کم دے یاکسی کو زیادہ دے اسی کی مرضی پر موقوف ہوگا۔
قوانینِ شرعیہ کی رُوسے اگرمشاع قابلِ قسمت کوتمام شریک ایک ساتھ یاالگ الگ کسی ایک اجنبی کوہبہ کردیں،مگراسپرقبضہ ایک ساتھ کرادیں توہبہ درست ہوجائے گا۔
ہدایہ میں ہے:
’’واذاوھب اثنان من واحددارا جازلانھما سلما ھا جملۃ وھوقدقبضھا جملۃ فلاشیوع‘‘
یعنی اورجب دونوں شریک کسی کوپوراگھرہبہ کردیں توجائزہے کیونکہ دونوں نے پورے گھرکوایک ساتھ حوالے کردیااوراس نے پورے پرقبضہ بھی کرلیاتواس میں کوئی شیوع نہیں پایاگیا۔ (ہدایہ،ج3،ص289)
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’بالجملہ اگرشیوع صرف وقت عقدہونہ وقت قبضہ جیسے دوشخص اپنامکان مشترک جس میں تیسراشریک نہیں،شخص واحدکوہبہ کرکے ایک ساتھ قبضہ دیدیں،یہ صورت بالاجماع جائزہے،کنزوتنویروعامۂ متون میں ہے:’’وھب اثنان دارالواحدصح‘‘۔
(فتاوی رضویہ، ج19،ص372)
(2)دوسری صورت یہ ہے کہ گوشت تقسیم کرتے وقت اس میں کوئی دوسری جنس(مثلاً کلیجی،مغزوغیرہ)شامل کی جائے توبھی اندازے سے تقسیم کرسکتے ہیں کیونکہ جنس گوشت اب دوسری جنس(کلیجی وغیرہ)کے ساتھ مل گیا(تواب ایک جنس کودوسری جنس کے بدلے دینے کیوجہ سے معنی ربانہیں ہوں گے کیونکہ اب بدلے میں مختلف اجناس ہیں نہ کہ صرف ایک جنس کاتبادلہ اسی کی مثل جنس سے،لہذاجائزہوگا۔
تنویرالابصارودرمختاروغیرہا میں ہے:
’’ویقسم اللحم وزناً لاجزافاً الاضم معہ من الاکارع اوالجلدصرفاً للجنس لخلاف جنسہ‘‘
یعنی گوشت کووزن کرکے تقسیم کیاجائے گااندازے سے نہیں کرسکتے مگریہ کہ اس گوشت کے ساتھ،کلیجی،دِل،کھال وغیرہ ملادئیے جائیں تواندازے سے بیچنابھی جائزہے ۔
اسی کے تحت ردالمحتار میں ہے:
’’بان یکون مع احدھمابعض اللحم مع الاکارع ومع البعض الآخرمع الجلد‘‘
یعنی اس طرح کہ ان میں سے ایک کے کچھ گوشت کے ساتھ دوسری اجناس کلیجی،دِل وغیرہ ہوں گے اوردوسرے کے کچھ گوشت کے ساتھ کھال ہوگی(یعنی گوشت کے ساتھ مختلف اجناس کے مل جانے سے ایک دوسرے کے حصے میں کمی زیادتی ہونے کی وجہ سے معنیٔ ربانہیں ہوں گے۔‘‘
(درمختارمع ردالمحتار،ج9 ،ص460)
البنایہ فی شرح الھدایہ میں ہے:
’’الااذاکان معہ ای احدالشرکاء شئی من الاکارع والجلد فحینئذ یجوز لکون بعض اللحم مع الاکارع ومع الاخر البعض مع الجلد حتی یصرف الجنس الی الجنس اعتباراً بالبیع ای قیاساً علی البیع یعنی الجنس بالجنس مجازفۃ لایجوزالااذاکان مع کل واحد من العوضین شئی خلاف ذلک لجنس حتی یصرف الجنس الی خلافہ کمالوباع احدعشر درھماً بعشرۃ دراھم‘‘
یعنی اندازے سے حصے تقسیم کرنااس وقت جائزہے جب شرکاء میں سے کسی کے حصے کے ساتھ دوسرے اجزاء جوجنس گوشت سے نہیں مثلاًکلیجی اورکھال وغیرہ ایک کے کچھ گوشت کے ساتھ کلیجی اوردوسرے کے گوشت کے ساتھ کھال ہونے کی وجہ سے تاکہ جنس کوجنس کی طرف پھیراجائے بیع پر قیاس کرتے ہوئے یعنی ایک جنس کی شے کواسی جنس کی شے کے ساتھ اندازے سے بیچناجائزنہیں سوائے یہ کہ جب دونوں میں سے ہرایک کے ساتھ کسی دوسری جنس کی چیزکو ملادیاجائے تاکہ اس جنس کو اس کے خلاف دوسری جنس کی طرف پھیردیاجائے جیساکہ اگرکسی نے گیارہ درہموں کی دس درہموں کے بدلے میں بیع کی ۔‘‘
(البنایہ فی شرح الھدایہ، ج11،ص21 )
نوٹ:عرفِ عام میں کلیجی،تلی،سری پائے وغیرہ کو گوشت نہیں کہاجاتایوں یہ گوشت کے علاوہ کی جنس ہوئی لہذااگرکلیجی یادل یاپائے وغیرہ کوئی ایک چیزبھی ٹکڑے کرکے یایوں ہی گوشت میں شامل کردیں گے تواندازے سے تقسیم کرناجائزہوجائے گا۔