امام خود ہی اقامت کہے ، تو مقتدی کس وقت کھڑے ہوں گے؟

سوال:  کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلہ کے بارےمیں کہ اگر امام خود ہی اقامت کہے ،تو مقتدی بیٹھ کر اقامت سنیں گے یا کھڑے ہوکر؟ اگر بیٹھ کر سنیں گے، تو کس وقت کھڑے ہوں گے؟

جواب:  اگر امام ہی تکبیر کہے، تو اب مقتدی تکبیربیٹھ کر سنیں گے اور تکبیر مکمل ہونے کے بعد نماز کےلیے کھڑے ہوں گے، اس سے پہلے کھڑے نہیں ہوں گے۔

   درمختار میں ہے: ”اذا اقام الامام بنفسہ فی مسجد فلا یقفوا حتی یتم اقامتہ“ یعنی جب امام خود ہی مسجد میں اقامت کہے، تو مقتدی اقامت مکمل ہونے تک کھڑے نہیں ہوں گے۔ (  الدرالمختارمع الردالمحتار، جلد2، صفحہ216، کوئٹہ)

   امام ہی تکبیر کہے، تو اب مقتدیوں کو کھڑے ہونے کی اجازت نہیں۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے محیط برہانی میں ہے: ” لانهم لو قاموا قاموا لاجل الصلاة ولا وجه الیہ لانهم تابعون لامامهم وقيام امامهم في هذه الحالة لاجل الاقامة لا لاجل الصلاۃ“ یعنی مقتدیوں کو کھڑا ہونے کی اجازت اس لیے نہیں کہ اگر وہ کھڑے ہوں گے، تو نماز کےلیے کھڑے ہوں گے اور فی الحال نماز کےلیے کھڑے ہونے کی حاجت نہیں، کیونکہ وہ اس معاملے میں اپنے امام کے تابع ہیں اور امام صاحب اس وقت نماز کےلیے نہیں، بلکہ اقامت کہنے کےلیے کھڑے ہیں۔ (المحیط البرھانی، جلد1، صفحہ354،بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے: ” اگر خود امام ہی تکبیر کہے، تو جب تک پوری تکبیر سے فارغ نہ ہولے، مقتدی اصلاً کھڑے نہ ہوں۔“(فتاوی رضویہ، جلد5، صفحہ381، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   فتاوی ملک العلماء میں ہے: ”امام اور مکبر دونوں ایک ہی شخص ہے اور امام نے مسجد میں آ کر تکبیر شروع کی، تو جب تک تکبیر پوری ختم نہ ہو جائے، مقتدی سب کے سب بیٹھے رہیں، کوئی کھڑا نہ ہو۔“ (فتاوی ملک العلماء، صفحہ81، شبیر برادرز، لاھور)

   اقامت کے   وقت مقتدیوں کے کھڑے ہونے کے متعلق مزید معلومات کےلیے  فتاوی ملک العلماء ،صفحہ81تا105 کامطالعہ فرمائیے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے