سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی کی نمازِ عشاء قضاء ہو جائے، تو اب کیا عشاء کے فرضوں کے ساتھ ساتھ اسے وتر کی قضا کرنا بھی ضروری ہے ؟
جواب: جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں وہ شخص عشاء کے فرضوں کے ساتھ ساتھ نمازِ وتر کی بھی قضا کرے گا، کیونکہ نمازِ وتر واجب ہے اگر اسے وقت میں ادا نہ کیا تو بعد میں اس کی قضا کرنا واجب ہے۔
چنانچہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے:”ويجب القضاء بتركه ناسيا أو عامدا وإن طالت المدة ولا يجوز بدون نية الوتر، كذا في الكفاية “یعنی اگر کسی شخص نے بھولے سے یا جان بوجھ کر وتر کی نماز چھوڑدی تو اس پر قضا واجب ہے اگر چہ طویل عرصہ گزرگیا ہو اور یہ نماز وتر کی نیت کے بغیر جائز نہیں، جیسا کہ کفایہ میں مذکور ہے۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 111، مطبوعہ پشاور)
بہارِ شریعت میں ہے:” وتر واجب ہے، اگر سہواً یا قصداً نہ پڑھا تو قضا واجب ہے ۔“(بہارِ شریعت، ج 01، ص 653، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم