عِنَادِ ِ حق (یعنی حق کی مُخالفت کرنا)
عناد حق کی تعریف:
’’کسی (دینی)بات کودرست جاننے کے باوجود ہٹ دھرمی کی بناء پر اس کی مخالفت کرنا عناد حق کہلاتا ہے۔‘‘[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۵۳)
آیت مبارکہ:
اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (اَلْقِیَا فِیْ جَهَنَّمَ كُلَّ كَفَّارٍ عَنِیْدٍۙ(۲۴))(پ۲۶، ق: ۲۴) ترجمۂ کنزالایمان: ’’حکم ہو گا تم دونوں جہنّم میں ڈال دو ہر بڑے ناشکرے ہٹ دھرم کو۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۵۳)
حدیث مبارکہ،دو آنکھوں والی جہنمی گردن:
حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’قیامت کے دن جہنم کی آگ سے ایک گردن نکلے گی ،جس کی دوآنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گی، دو کان ہوں گے جن سے وہ سنے گی،ایک زبان بھی ہوگی جس سے وہ کلام کرے گی اور وہ کہے گی : میں تین طرح کے لوگوں کو عذاب دینے کے لیے مسلط کی گئی ہوں :سرکش اور ہٹ دھرم پر،جو اللہ کے ساتھ غیراللہ کو ملائے اور تصویریں بنانے والوں پر۔‘‘[2] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۵۳،۱۵۴)
عناد حق کے بارے میں تنبیہ:
عنادِ حق یعنی کسی دینی بات کو درست جاننے کے باوجود ہٹ دھرمی کی بنا پر اس کی مخالفت کرنا نہایت ہی مذموم ، قبیح اور حرام فعل ہے، نیز عناد ِحق دنیا وآخرت کی تباہی وبربادی کا بھی سبب ہے لہٰذا ہرمسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۵۴)
عناد حق کے پانچ اسبا ب و علاج:
(1)…عنادِ حق کا پہلا سبب تکبر ہے ،یہ ہی شیطان کی بربادی کا سبب بنا۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ تکبر کے نقصانات اور تباہ کاریوں پر غور کرے کہ تکبر کرنے والا شخص اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو سخت ناپسند ہے، تکبر کرنے والے شخص سے خود رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے نفرت کا اظہار فرمایا، تکبر کرنے والے کو بدترین شخص قرار دیا گیا ہے، متکبرین کو کل بروز قیامت ذلت ورسوائی کا سامنا ہوگا، رحمت الٰہی سے محروم ہونے والے بدنصیبوں میں متکبر بھی ہوگا، متکبر کے لیے سب سے بڑی رسوائی یہ ہوگی کہ وہ جنت میں ابتداء ًداخل نہ ہوسکے گا، وغیرہ وغیرہ۔ جب بندہ تکبر کے ان نقصانات کو اپنے پیش نظر رکھے گا تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ تکبر جیسے موذی مرض سے نجات حاصل ہوگی اور اس کی وجہ سے عنادِ حق جیسے موذی مرض سے بچاؤ کی صورت بھی پیدا ہوجائے گی۔اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ
(2)… عنادِ حق کادوسرا سبب ناجائزذرائع سے ما ل و دولت حاصل کرنے کی خواہش ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ وقتی فائدہ کے لیے عذاب آخرت کے دائمی نقصان کو پیش نظر رکھے ،اپنے اندر خوفِ خدا پید ا کرے،رحمت الٰہی پر بھروسہ کرتے ہوئے حق بات کی تائید کرے خواہ اِس میں دُنیوی نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے۔
(3)… عنادِ حق کاتیسرا سبب حب دنیا ہے۔اسی وجہ سے بندہ جائز کو ناجائز اور ناجائز کو جائز ثابت کرنے پر اتر آتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے آپ کو حب دنیا سے بچائے، حب دنیا کی مذمت کو پیش نظر رکھے۔
(4)… عنادِ حق کاچوتھا سبب خود پسندی ہے۔جو اپنی رائے یا مشورے کو’’حتمی‘‘اور’’ ناقابل رد‘‘ سمجھتےہیں بعض اوقات حق بات کی تائید کرنااُن کے لیے مشکل ہوجاتا ہے اور وہ اسے اپنی اَنا کا مسئلہ بناکر حق بات کی مخالفت شروع کردیتے ہیں۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی رائے یا مشورے کو کبھی بھی کامل تصور نہ کرے، بلکہ جب بھی مشورہ پیش کرے تو اسے ناقص سمجھ کر ہی پیش کرے کہ قبول ہوگیا تو خوشی ہوگی اور رد کردیا گیا تو افسوس نہیں ہوگا کہ پہلے ہی ناقص سمجھ کر پیش کیا تھا۔
(5)… عنادِ حق کاساتواں سبب طلب شہرت ہے۔کسی بات کا حق ہونا روز روشن کی طرح واضح ہواس کے باوجود مخالفت میں اپناباطل اور غلط موقف پیش کرنے سے بھی شہرت حاصل کی جاتی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ طلب شہرت کی مذمت پر غور کرے کہ جو شخص بھی طلب شہرت کے لیے کوئی عمل کرے گا اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے ذلیل ورسوا فرمائے گا، طلب شہرت ایک ایسا موذی مرض ہے جو بہت سے گناہوں کا سبب بنتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ اس طرح اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ طلب شہرت سے نجات حاصل ہوگی اور پھر عناد حق سے بھی چھٹکا را حاصل ہوگا۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۵۵،۱۵۷)
[1] ۔۔۔۔الحدیقۃ الندیۃ،الخلق الثانی و الخمسون۔۔۔الخ،ج۲،ص۱۶۲۔
[2] ۔۔۔۔ترمذی، کتاب صفۃ جھنم، باب ما جاء فی صفۃ النار، ج۴، ص۲۵۹، حدیث: ۲۵۸۳۔