امام سجدۂ سہو کے لئے سلام پھیرے تو کیا مقتدی کو بھی سلام پھیرنا ہوگا ؟

سوال:  اگر امام سجدہ سہو کرنے کے لیے سلام پھیرے گا، تو کیا مقتدی بھی سلام پھیرے گا یا صرف سجدہ کرے گا؟

جواب:  سجدہ سہو کیلئے سلام پھیرنے  میں بھی  مقتدی  امام کی متابعت کرے گا،اگر بغیر سلام پھیرے سجدے کر ليے  ،تو اگرچہ نماز درست  ہوجائے گی مگر ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔

   بہارِ شریعت میں ہے: ”اگر بغیر سلام پھیرے سجدے کر ليے کافی ہيں مگر ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔“(بہارِ شریعت، حصہ4، صفحہ708، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   خیال رہےکہ مسبوق(وہ مقتدی جو امام کی بعض رکعتیں پڑھنے کے بعد شامل ہوااور آخر تک شامل رہا)  کیلئے یہ حکم نہیں ہے، مسبوق  کیلئے امام کے ساتھ سجدہ سہو کرنے کے حوالے سے حکم یہ  ہے کہ وہ سجدہ سہوتوکرے گا ،لیکن سجدہ سہو کے لئے کیے جانے والے سلام میں امام کی پیروی نہیں کرے گا یعنی سلام نہیں پھیرے گا ۔ اگر مسبوق نے قصداً امام کے ساتھ سلام پھیر دیا ،تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی ،اور اس کودوبارہ نماز پڑھنی ہوگی ، اور اگر بھولے سے امام کے ساتھ سلام پھیرا ،تو اس صورت میں چاہے بالکل امام کے سلام سے متصل سلام پھیرا ہو یا امام کے سلام سے پہلے یا بعد میں سلام پھیرا ہو ، بہر صورت اس کی نماز ہوجائے گی اورکسی صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا ۔

   فتاویٰ رضویہ میں ہے :” مسبوق سلام سے مطلقاً ممنوع و عاجز ہے، جب تک فوت شدہ رکعات ادا نہ کرلے ، امام سجدہ سہو سے قبل یا بعد جو سلام پھیرتا ہے، اس میں اگر قصدا ًاس نے شرکت کی، تو اس کی نماز جاتی رہے گی کہ یہ سلام عمدی اس کے خلال نماز میں واقع ہوا ، ہاں اگر سہواً پھیرا، تو نماز نہ جائے گی ’’لکونہ ذکرا من وجہ ،فلایجعل کلاما من غیر قصد وان کان العمد والخطا والسھو کل ذٰلک فی الکلام سواء ، کما حققہ علماءنا رحمھم اللہ تعالیٰ ‘‘بلکہ وہ سلام جو امام نے سجدہ سہو سے پہلے کیا اگر مسبوق نے سہواً امام سے پہلے خواہ ساتھ خواہ بعد پھیرا یا وہ سلام جو امام نے سجدہ سہو کے بعد یا بلاسجدہ سہو غرض بالکل ختم نماز پر کیا اگر مسبوق نے سہواً امام سے پہلے یا معاً بلا وقفہ اس کے ساتھ پھیرا ، تو ان صورتوں میں مسبوق پر سہو بھی لازم نہ ہوا کہ وہ ہنوز مقتدی ہے اور مقتدی پر اس کے سہو کے سبب سجدہ لازم نہیں ۔ہاں یہ سلام اخیر اگر امام کے بعد پھیرا، تو اس پر سجدہ اگرچہ کرچکا ہو دوبارہ لازم آیا کہ اپنی آخرِ نماز میں کرے گا ،اس لیے کہ اب یہ منفرد ہو چکا تھا ۔“(فتاویٰ رضویہ، جلد8،صفحہ186،رضا فاؤنڈٰیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے