سوال: امام سجدہ سہو کرے، تو کیااس کےپیچھے ہم بھی کریں گے جبکہ ہم امام کے پیچھے ہی نماز ادا کر رہے ہوں ؟
جواب: جی ہاں!جب امام پر سجدۂ سہو واجب ہو اور وہ سجدۂ سہو کرے ، توامام کی متابعت میں مقتدی بھی سجدہ سہو اداکرے گا ،البتہ مسبوق (مسبوق وہ ہے جو جماعت میں اُس وقت شامل ہوا جب کہ کچھ رکعتیں امام پڑھ چکا تھااور آخر تک امام کے ساتھ رہا۔)امام کے ساتھ سجدہ سہو کرنے میں سجدہ سہو کا سلا م نہیں پھیرے گا بلکہ صرف دو سجدے کرے گا،اگر سلام میں جان بوجھ کر امام کی متابعت کرے گا ،اگرچہ یہ ہی سمجھ کر کہ مجھے شرعاً امام کے ساتھ سلام پھیرنا لازم ہے، توبھی نماز فاسد ہوجائے گی۔ ہاں! اگربھولے سے امام کے ساتھ سلام پھیرا ،تواس کی تفصیل یہ ہےکہ اگر امام کے بالکل ساتھ ساتھ یا کچھ پہلے سلام پھیرے، تو نہ نماز فاسد ہو گی اور نہ سجدہ سہو لازم اوراگر مسبوق بھولے سے امام کےذرا بعد سلام پھیرے، تو اس پر اپنی نماز کے آخر میں سجدہ سہو لازم ہو گا اور نما زہو جائے گی۔
فتاوی رضویہ میں ہے:’’ مسبوق صرف سجدہ میں متابعت کرے، نہ سلام میں، اگر سلام میں قصداً متابعت کرے گا اگرچہ اپنے جہل سے یہ ہی سمجھ کر کہ مجھے شرعاً سلام میں بھی اتباعِ امام چاہئے تونماز اس کی فاسد ہوجائے گی، ہاں اگرسہواً سلام کیا تونمازمطلق نہ جائے گی اور سجدہ سہو بھی اپنی نمازکے آخر میں کرنانہ ہوگا اگریہ سلام سہواً سلامِ امام سے پہلے یا معاً اس کے ساتھ ساتھ بغیرتاخیر کے تھا اور اگرسلامِ امام کے بعد بھول کر سلام پھیرا تو اس سجدہ سہو میں توامام کی متابعت کرے ہی، پھر جب اپنی باقی نماز کو کھڑا ہو تو اس کے ختم پر اس کے سہو سلام کے لئے سجدہ سہو کرے ۔‘‘(فتاوی رضویہ، جلد07،صفحہ 238، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم