سوال: امام صاحب رکوع میں ہوں اور اب کوئی نمازی آئے اور نیت باندھے لیکن امام صاحب کھڑے ہو جائیں اور کھڑے ہو کر سمع اللہ لمن حمدہ کہیں ، امام کے کھڑے ہونے کے بعد اور سمع اللہ لمن حمدہ کہنے سے پہلے ہم رکوع میں جائیں ، تو رکعت مل جائے گی یا نہیں ؟
جواب: رکوع کی سب سے کم حد یہ ہے کہ ہاتھ بڑھائیں ، تو گھٹنوں تک پہنچ جائیں ۔ رکوع سے اٹھتے ہوئے جب ہاتھ اس حد سے اوپر ہو جائیں ، تو نمازی رکوع سے نکل جاتا ہے ۔ لہٰذا پوچھی گئی صورت میں اگر امام رکوع کی اس حد سے اوپر آ جائے اور اس کے بعد کوئی نمازی رکوع کی اس حد تک پہنچے ، تو اسے رکعت نہیں ملے گی ، چاہے امام نے سمع اللہ لمن حمدہ پڑھنا شروع کر دیا ہو یا شروع نہ کیا ہو اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد اسے یہ رکعت پڑھنی ہو گی ۔
بہار شریعت میں ہے ” اتنا جھکنا کہ ہاتھ بڑھائے ، تو گھٹنے کو پہنچ جائیں، یہ رکوع کا ادنیٰ (کم سے کم) درجہ ہے اور پورا یہ کہ پیٹھ سيدھی بچھاوے۔“( بہار شریعت ، ج2 ، حصہ3 ، ص513،مکتبۃ المدینہ)
تنبیہ : امام رکوع میں ہو ، تو اس وقت نماز کے لیے آنے والے شخص کے لیے جماعت میں ملنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اس طرح کھڑے کھڑے تکبیرِ تحریمہ کہے کہ ہاتھ گھٹنوں تک نہ پہنچیں ۔ پھر اگر وہ جانتا ہو کہ امام صاحب رکوع میں اتنا وقت لگاتے ہیں کہ وہ ثنا پڑھ کر امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہو سکتا ہے ، تو تکبیرِ تحریمہ کے بعد ہاتھ باندھ کر ثنا پڑھے ، کیونکہ ثنا پڑھنا سنت ہے ۔ اس کے بعد دوسری تکبیر کہتا ہوا رکوع میں جائے اور اگر یہ خیال ہو کہ ثنا پڑھنے کی صورت میں امام صاحب رکوع سے اٹھ جائیں گے ، تو تکبیرِ تحریمہ کے بعد ہاتھ نہ باندھے بلکہ فوراً دوسری تکبیر کہتا ہوا رکوع میں چلا جائے ، کیونکہ ہاتھ باندھنا اس قیام کی سنت ہے جس میں ٹھہر کر کچھ پڑھنا سنت ہو اور جس قیام میں ٹھہرنا اور پڑھنا نہیں ہوتا ، اس میں سنت ہاتھ چھوڑنا ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم