سوال: اگر امام کی طبیعت خراب ہو جائے اوروہ بیہوش ہو جائے، تو پیچھے سے کوئی خودبخود اس کی جگہ کھڑا ہو کر جماعت کروا سکتا ہے یعنی اب کوئی خودبخوداس کا خلیفہ بن سکتا ہے ؟
جواب: امام پربے ہوشی طاری ہوجائے تونمازفاسدہوجاتی ہے لہذاایسی صورت میں کسی مقتدی کے امام کی جگہ آکر نماز مکمل کرادینے سے نماز نہیں ہوگی بلکہ اُس نماز کو نئے سرے سے پڑھنا ضروری ہوگا۔چنانچہ بہار شریعت میں ہے :’’امام کو جنون ہوگیا یا بے ہوشی طاری ہوئی یا قہقہہ لگایا یا کوئی موجب غسل پایا گیا،تو ان سب صورتوں میں نماز فاسد ہوگئی، سرے سے پڑھے۔‘‘(بہار شریعت،ج01،حصہ3،صفحہ602،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم