باطل کے حمایتیوں کو دعوت فکر
باطل کے حمایتیوں کو دعوت فکر

باطل کے حمایتیوں کو دعوت فکر

غیر اسلامی تہوار اور ایّام منانے سے جب اہل ِ علم اور دین دار لوگ منع کرتے ہیں تو سیکولر اور لبرل لوگوں کا ایک گروہ اخبارمیں لکھنا ا ور ٹی وی پر بولنا شروع کردیتا ہے کہ فلاں فلاں دن منانے میں کیا حرج ہے؟ ایسے لوگوں پر حیرت ہوتی ہے کہ انہیں اسلام، قرآن، حدیث، دین ایمان کا کچھ پاس ہی نہیں کہ جن چیزوں کو خداوندِ کریم اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بہت واضح الفاظ میں ناجائز و حرام قرار دیا اور جس کے متعلّق تفصیلی احکام دئیے ہیں ان ہی حرام کاموں کی وہ لوگ وکالت و حمایت کرتے ہیں جو کلمہ پڑھتے ہیں اور خود کو مسلمان کہتے ہیں لیکن نہایت دیدہ دلیری سے قرآن و حدیث کو پس ِ پشت ڈال کر کھلّم کُھلّا اسلامی تعلیمات کا مذاق اُڑاتے اور دینی احکام بتانے والوں پر طعن و تشنیع کرتے ہیں۔ ان ہی ناجائز رُسومات و افعال میں سے ایک مروّجہ ویلنٹائن ڈے کا منانا ہے۔ قرآن و حدیث کے ماننے والوں کو ان ہی کے مقدّس فرامین کی روشنی میں کچھ سوچنے کی دعوت دی جاتی ہے۔

یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ہر ملک یا قوم یا مُعاشَرے یا مذہب کی کچھ بنیادیں ہوتی ہیں جن پر وہ چلتے ہیں۔ مذاہب ِ عالَم کا مطالَعہ کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہر مذہب نے اپنی خاص تہذیب اور معاشَرتی اَسالِیْب و آداب بیان کئے ہیں۔ ہمارے دینِ اسلام کی بنیاد اللہ عَزَّوَجَلَّ اوراس کے رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت پر ہے اور اس اطاعت میں زندگی کے جملہ شعبوں کے متعلّق رہنمائی ہے۔ اسلامی معاشَرے کے متعلّق ہمارے دین کی جو رہنمائی ہے اس میں ایک بنیادی اُصول شرم و حیا اور پاک دامنی ہے۔ قرآنِ مجید میں سورۂ نور، سورۂ اَحْزاب کا مطالَعہ کرلیں، آپ کے سامنے بالکل واضح ہوجائے گا کہ حیا و پاک دامنی کی اسلام میں کیا اَہَمِّیِّت ہے اور اسے کس کس انداز میں معاشَرے میں نافذ کرنے کی تاکید ہے۔ اسلام کے مقابَلے میں موجودہ مغربی معاشَرے کی بنیاد شرم و حیا سے دوری اور مادر پدر آزادی پر ہے۔ اسی لئے مغربی معاشرے میں فیشن، جذبات بھڑکانے والے لباس، بدن نہ چھپانے والے ملبوسات، لڑکے لڑکیوں کی دوستیاں، آزادانہ ملاقاتیں، نرم گرم گفتگو، شہوانی انداز، تنہائیوں میں بیٹھنا، باغوں میں اکٹھے جانا، مخلوط تعلیم، اکٹھے سیر و تفریح پر جانا اور تحائف کے لین دین سمیت بیسیوں دیگر چیزیں شامل ہیں لیکن یہ سب اسلامی نہیں بلکہ غیرِ اسلامی معاشَرے کے انداز اور اس کی خصوصیات ہیں۔

مغربی یا کوئی بھی غیر مسلم معاشَرہ جو بھی کرتا ہے وہ ان کا فعل ہے لیکن میں تو بے حیائی کے دن یعنی ویلنٹائن ڈے منانے والے مسلمانوں اور اس کی تائید و ترغیب دینے والے مسلمان کہلانے والے لوگوں سے مخاطِب ہوں کہ کیا ویلنٹائن ڈے پر دل و دماغ میں گندے خیالات جما کر، آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کرنے والے اجنبی مرد و عورت کو سورۂ

نور میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نظر نہیں آتا(وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ۪-وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ): ترجمہ: مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ وہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنی زینت نہ دکھائیں مگر (بدن کا وہ حصہ جو) خود ہی ظاہر ہےاور وہ اپنے دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رکھیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں (سوائے شوہروں اور محرموں کے)۔(پ18، النور:31)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اے مسلمان کہلانے والو!کیا تم مسلمان ہوکر اس دن کی تائید کرتے یا مناتے ہو جو تمہارے خدا کی کتاب قرآن کے اس فرمان کے خلاف ہے،(یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّؕ-ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(۵۹)) ترجمہ: اے نبی! اپنی ازواج، اپنی بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے او پر ڈالے رہیں یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو پس وہ تکلیف نہ دی جائیں اور اللہ  بخشنے والا مہربان ہے۔ (پ22،الاحزاب: 59)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

کیا بے حیائی کا دن منانے والے بے عمل اور اس کی ترغیب دینے والے لبرلز کے دلوں پر ان کے خدا کے اس فرمان کا کچھ اثر نہیں کہ فرمایا:( وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى)اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بےپردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی۔ (پ 22، الاحزاب:33)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

عام ایّام میں اور خصوصاً ویلنٹائن ڈے پراجنبی مرد و عورت کی ناجائز و حرا م دوستانہ ملاقات میں جس نرم انداز سے گفتگو کی جاتی ہے کیا ایسے لوگوں کو خدا کا یہ فرمان کچھ شرم و حیا دلاتا ہے ؟ کہ فرمایا:) اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًاۚ(۳۲) ( اگر اللہ سے ڈرتی ہوتو بات میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا روگی کچھ لالچ کرے ہاں اچھی بات کہو۔ (پ 22، الاحزاب: 32)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

گلی مَحلّے، یا اسکول کالج یا دفتر وغیرہا میں آپس میں دوستیاں کرنے والی لڑکیاں یا عورتیں کیا اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر اپنے سر جھکائیں گی اور اپنے خدا کا حکم مانیں گی کہ مومن عورتوں کے اوصاف اللہ عَزَّوَجَلَّ نے یہ بیان فرمائے ہیں: ) مُحْصَنٰتٍ غَیْرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّ لَا مُتَّخِذٰتِ اَخْدَانٍۚ ((مومن پاک دامن عورتیں ) نکاح کرنے والیاں، نہ بدکاری کرنے والیاں، نہ پوشیدہ دوستی کرنے والیاں۔ (پ5،النسآء:25)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) ویلنٹائن ڈے منانے والے تو اُوپر بیان کردہ آیاتِ قراٰنی کو ضرور پڑھیں اور خدا سے ڈریں لیکن اس سے زیادہ وہ سیکولر اور لبرلز اپنے گریبان میں جھانکیں کہ کلمہ تو محمدِ عَرَبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پڑھتے ہیں لیکن اسی پیارے رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دین کے خلاف مغربی معاشَرے کی بے حیائی کے کاموں کی مسلمانوں میں ترویج و حمایت میں کالم، مضامین لکھتے اور ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر پروگرام کرتے ہیں اور مولویوں کا نام بول کر حقیقت میں اسلام اور اس کی تعلیمات کا مذاق اڑاتے ہیں۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حتمی فرمان یاد رکھیں کہ شرم و حیا ایمان کی ایک اہم شاخ ہے (مسلم، ص45،حدیث:152)اور فرمایا جب تمہاری شرم و حیا ختم ہوجائے توجو چاہے کرو۔ (یعنی بے حیا انسان کو کسی چیز کی پرواہ نہیں ہوتی۔) (بخاری ،2 /470،حدیث:3483)

قلب میں سوز نہیں، روح میں احساس نہیں

کچھ بھی پیغامِ محمد کا تمہیں پاس نہیں

وضع میں تم ہو نصاریٰ، تو تمدّن میں ہنود

یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے