حضرت ایوب کی بیماری کی کیا حقیقت ہے

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری کے بارے میں لوگ مختلف باتیں کرتے ہیں،کچھ کہتے ہیں کوڑھ کی بیماری تھی، کچھ دوسری بیماریاں بتاتے ہیں،اس  کی کیا حقیقت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضرت ایوب علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے جس آزمائش میں مبتلا فرمایا ،اس میں ایک چیز حضرت ایوب علیہ السلام کی جسمانی بیماری بھی تھی،اس کے بارے میں مفسرین نے فرمایا کہ آپ کے جسم پرکچھ آبلے ،پھنسیاں ہوگئی تھیں، کوڑھ کی بیماری کا جو قول ہے وہ درست نہیں ہے کہ انبیائےکرام علیھم السلام ایسی بیماری سے محفوظ ہوتے ہیں جن سے لوگ نفرت کرتے ہیں۔

   اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:﴿ وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ﴾ ترجمہ کنزالایمان:’’اور ایوب کو یاد کرو،جب اس نے اپنے رب کو پکاراکہ مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب مِہر والوں سے بڑھ کرمِہر والا ہے۔‘‘ (پارہ 17،سورۃ الانبیاء،آیت 83)

   تفسیربحرالعلوم میں اس آیت کے تحت فقیہ ابواللیث سمرقندی رحمہ اللہ نے ذکرفرمایا:”خرجت بہ قروح وجعل تسیل منہ الصدید وتفرق عنہ اقرباؤہ واصدقاؤہ  ولم یبق معہ الا امراتہ“ ترجمہ:آپ علیہ السلام کے جسم پرکچھ پھنسیاں نکل آئیں ،جن سے پیپ خارج ہونا شروع ہو گئی۔آپ کے رشتہ دار اور دوست سب آپ کو چھوڑ کرچلے گئے ۔آپ کے ساتھ صرف آپ کی زوجہ رہ گئیں۔ (تفسیربحرالعلوم ،جلد2،صفحہ375،مطبوعہ بیروت) 

   تفسیرخزائن العرفان میں اس آیت کے تحت فرمایا:”حضرت ایوب علیہ السلام ،حضرت اسحٰق علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں،اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہرطرح کی نعمتیں عطا فرمائی ہیں،حسن صورت بھی،کثرت اولاد بھی،کثرت اموال بھی۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو ابتلاء میں ڈالا اور آپ کے فرزند و اولاد،مکان کے گرنے سے دب کرمر گئے،تمام جانور جس میں ہزار ہا اونٹ ،ہزارہا بکریاں تھیں ،سب مر گئے،تمام کھیتیاں اور باغات برباد ہوگئے،کچھ بھی باقی نہ رہا،اور جب آپ کو ان چیزوں کے ہلاک ہونے اور ضائع ہونے کی خبردی جاتی تھی ،تو آپ حمدِ الٰہی بجا لاتے تھے اور فرماتے تھے :میرا کیا ہے ؟جس کا تھا اس نے لیا،جب تک مجھے دیا اور میرے پاس رکھا ،اس کا شکر ہی ادا نہیں ہوسکتا،میں اس کی مرضی پر راضی ہوں،پھر آپ بیمار ہوئے ،تمام جسم شریف میں آبلے پڑے،بدن مبارک سب کا سب زخموں سےبھرگیا۔سب لوگوں نےچھوڑدیا بَجُز آپ کی بی بی صاحبہ کے ،کہ وہ آپ کی خدمت کرتی رہیں اور یہ حالت سالہا سال رہی ۔“ (خزائن العرفان، صفحہ591،مطبوعہ ضیاء القرآن ،لاھور)

   المعتقد المنتقدمیں ہے:”ومنہ النزاھۃ فی الذات:ای السلامۃ من البرص والجذام والعمی وغیر ذلک من المنفرات“ ترجمہ: انبیاء علیہم السلام کے لیے  ضروری ہے کہ وہ برص،جذام ،نابینائی اور دیگرتنفیروالی چیزوں سے پاک ہوں۔ (المعتقد المنتقد ،صفحہ80،مطبوعہ استنبول)

   حضرت علامہ مولانا عبدالمصطفی اعظمی رحمہ اللہ اپنی کتاب ”عجائب القرآن مع غرائب القرآن“ میں فرماتے ہیں:”عام طورپرلوگوں میں مشہور ہے کہ معاذاللہ آپ کو کوڑھ کی بیماری ہوگئی تھی،چنانچہ بعض غیرمعتبر کتابوں میں آپ کے کوڑھ کے بارے میں بہت سی غیرمعتبر داستانیں بھی تحریر ہیں ،مگر یاد رکھو کہ یہ سب باتیں سر تا پا بالکل غلط ہیں اور ہرگز ہرگز آپ یا کوئی نبی بھی کبھی کوڑھ اور جذام کی بیماری میں مبتلا نہیں ہوا،اس لیے کہ یہ مسئلہ متفق علیہ ہے کہ انبیاء علیھم السلام کا تمام ان بیماریوں سے محفوظ رہنا ضروری ہے ،جو عوام کے نزدیک باعث نفرت وحقارت ہیں،کیونکہ انبیاء علیھم السلام کا یہ فرض منصبی ہے کہ وہ تبلیغ وہدایت کرتے رہیں ،تو ظاہر ہے کہ جب عوام ان کی بیماریوں سے نفرت کرکے ان سے دور بھاگیں گے، تو بھلا تبلیغ کا فریضہ کیونکر ادا ہوسکے گا؟ الغرض حضرت ایوب علیہ السلام ہرگز کبھی کوڑھ اورجذام کی بیماری میں مبتلا نہیں ہوئے،بلکہ آپ کے بدن پرکچھ آبلے اور پھوڑے پھنسیاں نکل آئی تھیں ،جن سے آپ برسوں تکلیف اورمشقت جھیلتے رہے اوربرابر صابر وشاکر رہے۔“ (عجائب القرآن مع غرائب القرآن، صفحہ179،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   بہارشریعت میں انبیاء علیھم السلام سے متعلقہ عقائد کے بیان میں فرمایا:”ان کے جسم کا برص وجذام وغیرہ ایسے امراض سے،جن سے تنفر ہوتا ہے،پاک ہونا ضروری ہے۔ “ (بھارشریعت ،جلد1،حصہ1،صفحہ41، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے