سونے کی زکاۃ نکالنے میں کس ریٹ کا اعتبار ہوگا

سوال: اگر کسی کے پاس پرانا 10 تولہ سونا ہے، تو اس کی زکوۃ کس ریٹ کے اعتبار سے ادا کی جائے گی؟

جواب: زکوۃ ادا کرنے میں سونا چاندی و مال تجارت وغیرہ کی اسی قیمت کا اعتبار ہوتا ہے جو قیمت مالِ نصاب پرقمری سال پورا ہونے کے وقت ہو، لہذا (زکوۃ کی دیگر شرائط کی موجودگی میں) اس 10 تولہ سونے پر جس دن نصاب کاسال پورا ہو گا، اس دن کے اس سونے کے مارکیٹ ریٹ کے مطابق زکوۃ فرض ہو جائے گی اور اگر سابقہ سالوں کی زکوۃ ادا کرنی ہو ، تو پھر جس جس سال کی زکوۃ ادا کرنی ہے، تو اسی سال  کے اس دن کی قیمت کا اعتبار ہو گا، جس دن نصاب پر سال پورا ہوا تھا۔نصاب کا سال پورا ہونے کے دن جو قیمت تھی اگر اس سے زیادہ قیمت لگا کر زکوۃ ادا کر دیں تویہ بھی ٹھیک ہے۔

   نیز اگر سابقہ سالوں کی زکوۃ ادا کرنا لازم تھی، لیکن بلا عذرِ شرعی ادا نہ کی، تو اس کی جلد ادائیگی کے ساتھ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ بھی کرنی ہو گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

قسطوں پرلیے ہوئے فلیٹ کی زکاۃ اداکرنے کاطریقہ

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے