غریب بچی کی شادی کے لیے اپنی زکوۃ کی رقم اپنے پاس جمع کرنا

سوال: تین ، چار سال بعد ایک غریب رشتہ دار بچی کی شادی کروانی ہے ، اور اس پر کم  و بیش چا ر لاکھ روپے خرچ ہونے ہیں ، تو کیااس نیت سے ابھی سے  ہر سال زکوٰۃ کے پیسے رکھ سکتے ہیں  ،تا کہ شادی تک اتنی رقم جمع ہو جائے ؟

جواب:   زکوۃ کا سال پورا ہونے کے بعد اس کی ادائیگی فی الفور لازم  ہوتی ہے ، بلا عذرِشرعی تاخیر گناہ ہے  ، لہٰذا سال پورا ہونے کے بعد زکوۃ کی رقم اس نیت سے روکے رکھنا کہ چند سال بعد اس رقم سے غریب کی شادی کروا دوں گا ، اس کی ہرگز اجازت نہیں ، بلکہ  سال پوراہونے پرفوری طور  پر  شرعی فقیر کو ادا کرنا ضروری ہے ۔فتاویٰ عالمگیری میں ہے :”  وتجب على الفور عند تمام الحول حتى يأثم بتأخيره من غير عذر ۔”ترجمہ:سال مکمل ہونے پر زکوۃ کی  فوراادائیگی کرناواجب ہوتاہےیہاں تک کہ بلاعذراس میں تاخیرکرنےسےگناہ گارہوگا۔ ( فتاویٰ عالمگیری ، کتاب الزکوٰۃ  ، الباب الاول فی تفسیر الزکوۃ، جلد1، صفحہ  170،کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے