گھر کے کرائے کے لئے ایڈوانس دی گئی رقم پر زکوۃ کا حکم

سوال: کسی نے کرائے کے گھر کے لیےایڈوانس پچاس ہزارروپے دے رکھے ہیں،اس کےعلاوہ کچھ بھی گولڈ اورکیش وغیرہ نہیں ہے،کیااس شخص کوپچاس ہزارکی زکوۃ نکالنی ہوگی؟یاایڈوانس کی رقم حاجت اصلیہ میں شمارہوگی؟

   نوٹ: ہمارے ہاں آج کل ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت45000/پینتالیس ہزارروپےہے۔

 جواب:  مکان کےلیےجوایڈوانس رقم دی جاتی ہے،اس کی حیثیت قرض کی ہے،اورقرض کی رقم جب ازخودیادیگراموال زکوۃ کے ساتھ مل کرنصاب کی مقدارکوپہنچ جائے،تواس پردیگرشرائط کی موجودگی میں زکوۃ لازم ہوتی ہے،اور پوچھی گئی صورت میں جورقم آپ نےبطورایڈوانس دی ہے،وہ ساڑھےباون تولہ چاندی کی مالیت سے زائدہے،تواس پر دیگر شرائط کی موجودگی میں سال بسال زکوۃ لازم ہوگی،لیکن ادائیگی کالزوم اس وقت ہوگاجب کم ازکم نصاب کاپانچواں حصہ وصول ہوگا،اسی طرح مزیدملنےوالےہرپانچویں حصہ کی زکوۃ اداکرنا لازم ہوگی۔اورشرائط کے مطابق گزشتہ تمام سالوں کی زکوۃ دینی ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے