گائے کی حلت کاحکم کس وقت سے جاری ہوا؟

سوال:گائے کی حلت کاحکم کس وقت سے جاری ہوا؟کیارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی اسے ذبح کیاگیا؟اورآپ علیہ السلام نے بھی اس کا گوشت تناول فرمایا یا نہیں؟
 
 جواب:گائے کی حلت ماقبل شریعتوں سے ہی چلتی آرہی ہے اورہماری شریعت میں بھی اس کی ممانعت نہ ہوئی۔اوراحادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی ازواجِ مطہرات کی طرف سے گائے کی قربانی کی اوراس کاگوشت کھانے کاحکم بھی دیالیکن خودآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے تناول فرمایابھی کہ نہیں؟اس کی تصریح کتب میں نظرسے نہیں گزری اورہاں اگرتناول نہ بھی فرمایاہوتوتب بھی اس کی حلت میں کوئی کلام نہیں کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کے ذبح کرنے اورتناول کرنے کاحکم توارشادفرمایااورپھردنیاکی ہزاروںنعمتیں ایسی ہیں جنہیں حلال توفرمایالیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خودقصداًتناول نہ فرمایا۔
قرآنِ مجیدمیں گائے کی حلت کے واضح ثبوت پرارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ الْمُكْرَمِیْنَۘ(۲۴)اِذْدَخَلُوْاعَلَیْهِ فَقَالُوْاسَلٰمًاؕ-قَالَ سَلٰمٌۚ-قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَۚ(۲۵)فَرَاغَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ فَجَآءَ بِعِجْلٍ سَمِیْنٍۙ(۲۶)‘‘
ترجمہ:یعنی اے محبوب!کیاتمہارے پاس ابراہیم کے معززمہمانوں کی خبرآئی،جب وہ اس کے پاس آکربولے سلام،کہاسلام ناشناسالوگ ہیں پھراپنے گھرگیا،توایک فربہ بچھڑالے آیا۔
(پارہ26،سورہ الذاریات ،آیت ،24تا26)
دوسری جگہ فرمایا:’’بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ(۶۹)‘‘
ترجمہ:ایک بھنابچھڑا۔
 (پارہ12،سورہ ھود،آیت69)
سننِ ابوداؤدمیں حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’قال کنا نتمتع فی عھدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نذبح البقرۃ عن سبعۃ والجزورعن سبعۃ نشترک فیھا‘‘
فرمایاکہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حج تمتع کیاتوہم نے مشترکہ طورپرسات لوگوں کی طرف سے گائے کوذبح کیااورسات لوگوں کی طرف سے اونٹ کونحرکیا۔
 (سنن ابوداؤد،ج2،ص40)
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’احادیثِ مبارکہ سے یہ بات بھی ثابت ہے کہ حضورسیدالمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے قربانی کی،اورقربانی کاگوشت کھانے کاحکم فرماتے،مگرخودحضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے تناول فرمایایانہیں؟اس باے میں کوئی تصریح حدیث اس وقت پیش نظرنہیں‘‘۔
(فتاوی رضویہ ،ج20، ص321)
مزیداسی میں ایک مقام پرفرماتے ہیں: 
’’حضورِاقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے گائے کی قربانی فرمائی اوراس کے کھانے کھلانے کاحکم فرمایاخودبھی ملاحظہ فرمایا یانہیں،اس کاثبوت نہیں،دنیا کی ہزاروں نعمتیں ہیں کہ حضورنے قصداًتناول نہ فرمائیں،گوشت گاؤکی مذمت میں جوحدیث ذکر کی جاتی ہے صحیح نہیں‘‘۔      (فتاوی رضویہ ،ج20، ص321)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

کیا وحشی جانور کی قربانی ہوسکتی؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے