سوال: لفظ "فاطمہ” کے معنی کیا ہیں؟
جواب: لفظِ فاطمہ فطم سے بنا ہے،جس کا معنی ہے دور ہونا، خاتونِ جنت سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کا نام فاطمہ اس لئے ہوا کہ اللہ کریم نے آپ کو اور آپ کی آل اور آپ سےمحبت کرنے والوں کو جہنم کی آگ سے دور فرمادیا ہے۔
مشہور مفسر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ مرآۃ المناجیح میں فرماتے ہیں:”فاطمہ بنا ہے فطم سے بمعنی دور ہونا اس لیے جس بچہ کا دودھ چھڑا دیا جاوے اسے فطیم کہتے ہیں۔چونکہ اللہ تعالٰی نے جناب فاطمہ ان کی اولاد ان کے محبین کو دوزخ کی آگ سے دور کیا ہے اس لیے آپ کا نام فاطمہ ہوا۔“(مرآۃ المناجیح، جلد8، صٖفحہ413، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم