سوال:جو مسلمان شخص نماز روزے کا پابند نہ ہو ایسے سے جانور ذبح کروانا کیسا
جواب:جائزہے بشرطیکہ ذبح کرنے کے شرعی قواعد و ضوابط سے واقف ہو اور تکبیر کہہ کر ذبح کرے۔
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’اگرمسلمان ہے اورذبح کرناجانتاہے اورتکبیر کہے توذبح ہوجائے گا‘‘۔
(فتاوی رضویہ ،ج20، ص253)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)
سوال: ذبح کس کس شخص کا جائز اور کس کاناجائز ہے؟
جواب:اسی طرح کاایک سوال جب سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے ہواتوجواباًارشادفرمایا:
’’جن،مرتد،مشرک،مجوسی،مجنون،ناسمجھ اوراس شخص کاجوقصداًتکبیرترک کرے ذبیحہ حرام ومردارہے۔اوران کے غیرکاحلال جبکہ رگیں ٹھیک کٹ جائیں، اگر چہ ذابح عورت یاسمجھ والا بچہ یاگونگایابے ختنہ ہو،اوراگرذبیحہ صیدہوتویہ بھی شرط ہے کہ ذبح حرم میں نہ ہو،ذابح احرام میں نہ ہو‘‘
فی الدرالمختار:’’شرط کون الذابح مسلماحلالا…أوکتابیاولومجنوناأوامرأۃ أوصبیا یعقل التسمیۃ والذبح ویقدر أواقلف أوأخرس لاوثنی ومجوسی ومرتدوجنی وتارک تسمیۃ عمدا،اھ ملخصافی ردالمحتار،قولہ مجنونا،المراد بہ المعتوہ کما فی العنایۃ عن النہایۃ لان المجنون لاقصد لہ ولانیۃ لان التسمیۃ شرط بالنص وہی بالقصد الخ‘‘
درمختارمیں ہے:ذبح کرنے والے کامسلمان ہونا،حالت احرام میں نہ ہونا،یاکتابی ہوناشرط ہےاگرچہ مجنون ہویاعورت ہویاایسابچہ جوبسم اللہ اورذبح کو سمجھتاہواورذبح پرقادرہو،بے ختنہ ہویاگونگاہو،بت پرست،مجوسی،مرتد،جن اور قصداًبسم اللہ کوترک کرنے والانہ ہو،اھ ملخصاًردالمحتارمیں ہے اس کاقول’’مجنون ہو‘‘سے مرادمعتوہ(نیم پاگل)ہے جیساکہ عنایہ میں نہایہ کے حوالے سے ہے کیونکہ مجنون کانہ توقصدہوتاہے اورنہ نیت ہوتی ہے کیونکہ تسمیہ نص سے مشروط ہے اوروہ قصدسے ہی ہوتی ہے،الخ ۔
(فتاوی رضویہ ،ج20، ص242)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)