سوال: کسی عورت نے پہلی رکعت یا تیسری رکعت کے قیام میں التحیات پڑھ لی، تو کیا حکم ہوگا؟ اگر سجدہ سہو کرنا تھا اور وہ بھی نہیں کیا، تو نماز دوبارہ لوٹانی ہوگی؟
جواب: پہلی رکعت کے قیام میں اگر سورۂ فاتحہ سے پہلے تشہد پڑھ لیا، تو سجدۂ سہو لازم نہیں ہے،البتہ اگر سورۂ فاتحہ کے بعد بھولےسےتشہد پڑھا، تو سجدۂ سہو لازم ہوجائے گا، اور اگرسورۂ فاتحہ کے بعدجان بوجھ کر پڑھا یا بھولے سے پڑھا تھا، لیکن سجدۂ سہو نہ کیا ،تو اس نماز کا اعادہ واجب ہوگا۔نیز فرض نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں تشہد پڑھنے سے سجدۂ سہو لازم نہیں ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:”ولو تشھد فی قیامہ قبل قراء ۃ الفا تحۃ فلا سھو علیہ وبعدھا یلزمہ السھو، وھو الاصح ،لان بعد الفاتحۃ محل قراءۃ السورۃ ، فاذا تشھد فیہ فقد اخرالواجب وقبلھا محل الثناءکذا فی التبیین ولو تشھد فی الاخریین لا یلزمہ السھو “ ترجمہ: اگر کسی نےسورہ فاتحہ سے پہلے قیام میں تشہد پڑھ لیا ، تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہو گا اور سورہ فاتحہ کےبعد پڑھا تو سجدہ سہو لازم ہو جائے گا ،یہی اصح قول ہے،کیونکہ سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد (سورت کی)قراءت کا محل ہے ،اور جب وہ سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد تشہد پڑھے گا تو اس نےواجب (یعنی فاتحہ کے ساتھ سورت ملانے)میں تاخیر کردی اور سورہ فاتحہ پڑھنے سے پہلے ثنا ء کا محل ہےایساہی تبیین الحقائق میں ہے اور اگرفرضوں کی آخری دو رکعتوں میں تشہد پڑھ لیا تو سجدہ سہو لازم نہیں ہو گا ۔(فتاوی عالمگیری ، جلد 1 ،صفحہ 127،مطبوعہ:کوئٹہ)
تشہد بھی کلمات ثنا ء پرہی مشتمل ہے چنانچہ تشہد کے کلمات ثناء پر مشتمل ہونے کے متعلق اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں :”ان التشھد فی قیام الاخریین من مکتوبۃ رباعیۃ او ثالثۃ المغرب لاسھو علیہ مطلقاً لانہ مخیر بین التسبیح والسکوت والقرءۃ وھذا من التسبیح۔“ترجمہ :چار رکعتوں والی فرض نمازوں کی آخری دو رکعتوں میں یا مغرب کی تیسری رکعت میں تشہد پڑھنے سے سجدہ سہو لازم نہیں آتا ،کیونکہ ان رکعتوں میں تسبیح پڑھنے ،خاموش رہنے اور قراءت کا اختیار دیا گیا ہے اور یہ(یعنی تشہد)بھی تسبیح ہے۔(جد الممتار جلد 3 ،صفحہ 527،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم