عیدین کی سنتیں اورآداب
عیدین کی چندسنتیں اورآداب مندرجہ ذیل ہیں:
(1)حجامت بنوانا(2)ناخن ترشوانا(3)غسل کرنا(4)مسواک کرنا(5)اچھے کپڑے پہننا،نیاہوتونیاورنہ دھلا(6)انگوٹھی پہننا(7)خوشبو لگانا(8)صبح کی نمازمسجد محلہ میں پڑھنا(9)عیدگاہ جلدچلاجانا(10)نمازسے پہلے صدقۂ فطراداکرنا(11)
عیدگاہ کوپیدل جانا(12)دوسرے راستہ سے واپس آنا۔
حضرتِ سَیِّدُناابُوہُرَیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے:
’’ کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذاخرج یوم العیدفی طریق رجع فی غیرہ‘‘
’’نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم عِیْدکو(نَمازِعیدکیلئے)ایک راستہ سے تشریف لے جاتے اوردُوسرے راستے سے واپَس تشریف لاتے۔
(جامع تِرمذِی ،ج1،ص233)
(13)سواری پرجانے میں حرج نہیں مگرجس کوپیدل جانے پرقدرت ہواس کیلئے پیدل جاناافضل ہے اورواپسی میں سواری پرآنے میں حر ج نہیں ۔
(14)عیدگاہ کونمازکیلئے جاناسنت ہے اگرچہ مسجدمیں گنجائش ہواورعیدگاہ میں ممبربنانے یاممبرلے جانے میں حرج نہیں۔
(15)عیدالفطرمیں نمازکوجانے سے پیشترچندکھجورکھالینا۔تین،پانچ،سات یاکم و بیش مگرطاق ہوں،کھجوریں نہ ہوں توکوئی میٹھی چیزکھالے،نمازسے پہلے کچھ نہ کھایاتوگنہگارنہ ہوامگرعشاء تک نہ کھایاتوعتاب کیاجائے گا۔اورعیدالاضحی کے دن اس وقت تک کچھ نہ کھاناجب تک نمازسے فارغ نہ ہوجائیں کہ یہ سنت ہے ۔
حضرتِ سیدنابریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
’’کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم لا یخرج یوم الفطر حتی یطعم ولا یطعم یوم الاضحی حتی یصلی‘‘
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم عِیْدُالفِطْرکے دِن کچھ کھاکرنَمازکیلئے تشریف لے جاتے تھے۔اورعیدالْاَضْحٰی کے روزاُس وقت تک نہیں کھاتے تھے جب تک نَمازسے فارغِ نہ ہوجاتے۔
(جامع ترمذی ,ج1ص 234)
اور’’بُخاری‘‘کی رِوایَت حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے ہے:
’’کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لایغدویوم الفطرحتی یأکل تمرات‘‘اوردوسری روایت میں ہے’’ویأکلھن وترا‘‘
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عِیْدُالفِطْرکے دِن(نَمازِعیدکیلئے)تشریف نہ لے جاتے جب تک چندکھَجوریں نہ تَناوُل فرمالیتے… اوروہ طاق ہوتیں۔
(صحیح البخاری، ج1، ص130)
(16)خوشی ظاہرکرنا(17)کثرت سے صدقہ دینا(18)عیدگاہ کواطمینان ووقار اورنیچی نگاہ کیے جانا۔(19)آپس میں مبارک باددینامستحب ہے اورراستے میں بلندآواز سے تکبیرنہ کہے۔(20)نمازعیدسے قبل نمازمطلقاً مکروہ ہے،عیدگاہ میں ہویاگھرمیں اس پرعیدکی نمازواجب ہویانہیں،یہاں تک کہ عورت اگرچاشت کی نمازگھرمیں پڑھناچاہے تونمازہوجانے کے بعدپڑھے اورنمازِعیدکے بعدعیدگاہ میں نفل پڑھنامکروہ ہے،گھرمیں پڑھ سکتاہے بلکہ مستحب ہے کہ چاررکعتیں پڑھے۔یہ احکام خواص کے ہیں،عوام اگرنفل پڑھیں اگرچہ نمازعیدسے پہلے اگرچہ عید گاہ میں انھیں منع نہ کیاجائے۔(21)نمازکاوقت بقدرایک نیزہ آفتاب بلندہونے سے ضحوہ ٔکبرٰی یعنی نصف النہارشرعی تک ہے،مگرعیدالفطر میں دیر کرنااورعیدالضحٰی جلدپڑھ لینامستحب ہے اورسلام پھیرنے کے پہلے زوال ہوگیاتو نمازجاتی رہی۔
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)
قبرمیں ایک ہزارانوارداخل
مَنقول ہے کہ جوشخص عِیدکے دِن تین سومرتبہ’’سُبْحٰنَ اللہ وَبِحَمْدِہٖ ‘‘پڑھے اورفَوت شُدہ مسلمانوں کی اَرْواح کواِس کاایصالِ ثواب کرے توہر مسلمان کی قَبْرمیں ایک ہزارانوارداخِل ہوتے ہیں اورجب وہ پڑھنے والاخود مَرے گا،اللہ تعالیٰ عَزَّوَجَلَّ اُس کی قَبْرمیں بھی ایک ہزارانوارداخِل فرمائیگا۔(یہ وِرْددونوں عِیْدَین میں کیاجاسکتاہے۔ (مکاشفۃ القلوب،ص308)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)