سوال: عید الفطر اور عید الاضحی کی نمازوں کے لئے اذان دے سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب: عیدین میں اذان و اقامت نہیں کہی جائے گی ۔
حلبی کبیری میں ہے:”یصلی الامام بالناس رکعتین بلا اذان ولا اقامۃ لما فی الصحیحین :سئل ابن عباس:شھدت مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم العید ،قال :نعم خرج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فصلی ثم خطب ولم یذکر اذانا ولا اقامۃ ولانہ المتوارث وعلیہ الاجماع “یعنی امام لوگوں کوبلا اذان و اقامت (عیدین کی)دو رکعتیں پڑھائے گا ،کیونکہ صحیحین(بخاری و مسلم) میں ہے:حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا:آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید کی نماز میں حاضر ہوئے؟ تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے ، لوگوں کو نماز پڑھائی پھر خطبہ ارشاد فرمایا اور آپ نےاذان و اقامت کا ذکر نہیں کیا اور اس وجہ سے کہ یہی طریقہ متوارث ہے اور اسی پر اجماع ہے۔(حلبی کبیری، صفحہ 567، مطبوعہ:کراچی)
بہار شریعت میں ہے :’’ عیدین میں نہ اذان ہے نہ اقامت ‘‘۔(بہارشریعت ،جلد:1،صفحہ:779، مکتبۃ المدینہ،کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم