سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا دنیا میں کسی کے لئے اللہ تبارک وتعالی کا دیدار ممکن ہے یا نہیں ،اگر نہیں تو پھر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے رب تعالی کا دیدار کیا ہے ؟تو فرمایا :’’میں اس وقت تک عبادت نہیں کرتا جب تک اللہ تعالی کو نہ دیکھ لوں ‘‘اس کا کیا مطلب ہے ،برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں ؟ (طاہر مدنی ،ٹوپلہ ،مری) |
جواب: دنیا میں جاگتی آنکھوں سے رب تعالی کا دیدار صرف سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے،اور آخرت میں ہر صحیح العقیدہ مسلمان کیلئے ممکن بلکہ واقع ہے ،اس کےعلاوہ دنیا میں کسی کیلئے رب تعالی کا دیدار شرعی طور پر ممکن نہیں ،اگر کوئی اسکا دعوی کرے تو اس پر حکم ِ کفر ہے اور رہا قلبی دیدار یا خواب میں تو یہ نا صرف دیگر انبیاءِ کرام علیھم السلام کو ہوا بلکہ اولیاء کو بھی حاصل ہوا۔ اور اس دیدار کا جو دعوٰی کرے، اور دعویٰ کرنے والا پابندِ شریعت بھی ہے تو اسکی تصدیق کی جائے گی ،کیونکہ بلا وجہ ایک مسلمان پر بد گمانی کرنا حرام ہے،ہاں !اگر وہ گنہگار ہے اور شریعت کے احکام پر عمل نہیں کرتا تو اسکی تصدیق سے بچنا چاہئے۔ اور سوال میں جس بات کا تذکرہ کیا گیا کہ ’’حضرت ِ علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں اس وقت عبادت نہیں کرتا جب تک رب تعالی کو نہ دیکھ لوں ‘‘تو یاد رہے اس سے مراد بھی قلبی دیدار ہے جیسا کہ خود حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرمایا۔ چنانچہ تفسیر روح المعانی میں ہے :’’ قيل له: هل رايت الله تعالى؟ فقال: ما كنت لاعبد ربا لم اره، ثم قال: لم تره العيون بشواهد العيان ولكن راته القلوب بحقائق الايمان‘‘حضرت ِ علی رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے رب تعالی کو دیکھا ہے،تو فرمایا:میں اس وقت تک رب تعالی کی عبادت نہیں کرتا جب تک اسکو دیکھ نہ لوں ،پھر فرمایا:ظاہری آنکھوں نے رب تعالی کا دیدار نہیں کیا ،بلکہ دل نے حقیقتِ ایمان سے رب تعالی کو دیکھا ہے۔ (تفسیر ِروح المعانی،ج3،ص76،مطبوعہ،مکتبہ امدادیہ،ملتان) |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |