سوال: دم کٹنے میں جوایک تہائی سے زیادہ کٹ جانے پرقربانی نہ ہونے کاحکم ہے تویہ بتائیے کہ اس کی مقدارکااعتبارکہاں سے کریں گے،آیااس مقدارمیں دم کے لٹکتے ہوئے بال بھی شامل ہیں یانہیں یعنی اگرجانورکی دم کاکچھ حصہ کٹا اوربقیہ لٹکتے بال کٹے کہ اگردونوں کوجمع کرکےدیکھاجائے،توتہائی سے زیادہ مقداربن جاتی ہواوراگربالوں کوشامل نہ کیاجائےبلکہ صرف دم کاگوشت ہی شمارکیاجائے،تووہ تہائی سے کم ہو،توکیااس صورت میں جانورکی قربانی ہوسکے گی یانہیں ؟
جواب: جانورکی دم کٹنے میں جومانع قربانی مقداربیان کی جاتی ہے، اس میں لٹکتے ہوئے بال شامل نہیں،لہٰذا وہ جانورجس کی دم کے گوشت کاکچھ حصہ کٹااورساتھ میں لٹکتے ہوئے بال کٹ گئے کہ اگربالوں کوشامل کرکے دیکھیں،توتہائی سے زیادہ مقداربنتی ہواوراگربالوں کوشامل نہ کریں بلکہ فقط دم کاگوشت ہی شمارکیاجائے،توتہائی سے کم مقداربنتی ہو،اس جانورکی قربانی ہوجائے گی۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
”لايعتبرالشعرالمسترسل مع الذنب في المانع“
ترجمہ:(قربانی سے) مانع مقدارمیں دم کے ساتھ لٹکتے بالوں کااعتبارنہیں ہوگا۔
(فتاوی عالمگیری،کتاب الاضحیۃ،الباب التاسع فی المتفرقات،ج05،ص307)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)