کمیٹی میں جمع کروائی جانے والی رقم پر زکوٰۃ کا حکم

سوال: اگر کسی نے کمیٹی ڈالی ہو،جس میں وہ ہر مہینے رقم دیتا ہے اور ایک مقررہ وقت پر وہ کمیٹی نکلے گی ،تو جو رقم کمیٹی میں جمع ہورہی ہے ،کیااس پر زکوٰۃ  ہوگی؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر یہ شخص کمیٹی میں جمع کرائی گئی رقم کے علاوہ  پہلے سے  صاحب نصاب ہے یا پہلے سے صاحب نصاب نہیں لیکن  جتنی رقم کمیٹی میں جمع کرودای ہے وہ رقم نصاب جتنی ہے یا دوسرے مال کے ساتھ مل کر نصاب تک پہنچ جاتی ہے تو نصاب پر  سال  پورا ہونے ودیگر شرائط کے  پائے جانے کی صورت میں  زکوٰۃ فرض ہوجائے گی اور سال بَسال واجب ہوتی رہے گی۔

   امام اہلسنت، اعلیٰ حضرت، الشاہ امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ  سے سوال ہوا جو پیسہ بینک یا ڈاکخانے میں جمع ہو کیا اس پر زکوٰۃ ہو تی ہے ؟ اس کے جواب میں آپ فرماتے ہیں:”  روپیہ کہیں جمع ہو کسی کے پاس امانت ہو، مطلقاً اس پر زکوٰۃ واجب ہے۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 10، صفحہ 141، مطبوعہ رضا فاونڈیشن ، لاہور(

   کمیٹی میں دی ہوئی رقم چونکہ قرض ہو تی ہے لہذا اس رقم پر زکوٰۃ واجب الاداء اُس وقت ہے جب  تمام رقم وصول ہوجائے یا کم از کم  نصاب کے پانچویں کے برابر وصول ہوجائے۔تمام رقم وصول ہونے کی صورت میں گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ کا حساب لگا کر تمام رقم کی زکوٰۃ ادا کرنی ہو گی اور نصاب کا پانچواں حصہ وصول ہونے پر اسی قدر کی زکوٰۃ لازم ہو گی۔

   بہارِ شریعت میں ہے:”دَینِ قوی کی زکاۃ بحالتِ دَین ہی سال بہ سال واجب ہوتی رہے گی، مگر واجب الادا اُس وقت ہے جب پانچواں حصہ نصاب کا وصول ہو جائے، مگر جتنا وصول ہوا اتنے ہی کی واجب الادا ہے یعنی چالیس درم وصول ہونے سے ایک درم دینا واجب ہوگا اور اسّی (80) وصول ہوئے تو دو،وعلیٰ ہذا القیاس ۔“( بہارِ شریعت، حصہ 5، صفحہ 906، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

قسطوں پرلیے ہوئے فلیٹ کی زکاۃ اداکرنے کاطریقہ

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے