بیٹی کا نام مُنتشٰی رکھنا کیسا ؟

سوال: میرا سوال یہ ہے کہ  میری ایک بیٹی کا نام "مُنتشٰی” ہے،اس نام کے معنی کیا ہے ؟ اور کیا یہ نام رکھنا درست ہے ؟

جواب: بیٹی کا نام مُنتشٰی رکھنا درست نہیں ، کیونکہ اس لفظ  کا معنی مناسب  نہیں بنتا  ،اس  لئے کہ مُنتشی  ،اِنتشی فعل سے اسم ِمفعول کا صیغہ ہے،اور انتشی کا معنی ہے ،کسی کو نشہ آنا شروع ہوجانا ،بُو سونگھنا ۔لہذا آپ اس نام کو تبدیل کروائیں اور اس کے بدلے میں اپنی  بیٹی  کا نام  صحابیات ،صالحات رضی اللہ تعالی عنہن کے نام پر  رکھیں،کیونکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بُرے نام تبدیل فرماکر اچھے نام رکھے ہیں ۔اور مزید یہ کہ صحابیات ،صالحات رضی اللہ تعالی عنہن کے نام  پر نام رکھنے کی برکات بھی حاصل ہوں ،اور احادیث   پر عمل کرنے کی نیت سے بھی اس طرح اچھے نام رکھیں ،کیونکہ احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اچھے نام رکھنے کی ترغیب بھی  ارشاد فرمائی ہے۔

   چنانچہ  اچھے نام رکھنے کے متعلق سنن ابو داؤد میں حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” أنکم تدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسماء آبائکم، فأحسنوا أسمائکم‘‘ ترجمہ: قیامت کے دن تم اپنے ناموں اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، اس لئے اپنے نام اچھے رکھا کرو۔(سنن ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی تغییر الاسماء، رقم :4948، ص 1250،دار ابن کثیر ،بیروت )

   بُرے نام تبدیل کرنے کے متعلق صحیح مسلم شریف کی حدیث میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :’’ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  غیّر اسم عاصیۃ ،وقال أنت جمیلۃ ‘‘ ترجمہ:حضور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے  عاصیہ کا نام تبدیل کیا  ،اور فرمایا آپ جمیلہ  ہیں۔ (صحیح مسلم،کتاب الآداب،باب إستحباب تغییرالإسم القبیح… إلخ، حدیث:2139 ،ص705،دار الحضارۃ)

   بُرے نام کے متعلق بہار شریعت میں ہے :’’جو نام بُرے ہوں ان کو بدل کر اچھا نام رکھنا چاہیے۔ حدیث میں ہے، کہ ”قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے باپوں کے نام سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھو۔حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم  نے بُرے ناموں کو بدل دیا۔ ایک شخص کا نام اصرم تھا اس کو بدل کر زرعہ رکھا۔ اور عاصیہ نام کو بدل کر جمیلہ رکھا۔ یسار، رباح، افلح، برکت نام رکھنے سے بھی منع فرمایا ‘‘۔( بہار شریعت،حصہ 16،ص603،مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

   لفظ ِ”انتشی” کے معنی کے متعلق المعجم الوسیط میں ہے :’’(انتشی )فلان :بدأ سکرہ .والريح :شمھا‘‘ ترجمہ :انتشی فلان کا معنی ہے کہ فلاں شخص کو نشہ  آنا شروع ہوگیا۔اوربُو سونگھنا۔(المعجم الوسیط،باب النون،ص924، مکتبۃ الشروق الدولیہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے