سوال: کوئی شخص اپنی بیماری کا علاج کرنے کے لیے رقم مانگے اور بولے کہ بعد میں واپس کر دےگا ،تواسےرقم دے دی اوردینے والے نے یہ کہا کہ واپس نہیں لوں گاتو کیا اس طرح زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟
جواب: کسی کو قرض دینے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی،ہاں اگر وہ مستحق زکوٰۃ ہو اور آپ نے قرض کی نیت سے نہیں، بلکہ زکوٰۃ کی نیت سے پیسے دئیے، تواگرچہ قرض کہہ کر دئیے، تو بھی زکوٰۃ ادا ہو جائے گی، لیکن چونکہ اس نے قرض سمجھ کر پیسے لئے ہیں، تو آئندہ اگر وہ واپس کرے، تو آپ کو اسے منع کرنا ہوگا، کیونکہ آپ کو وہ پیسے واپس لینا جائز نہیں اور اگر وہ مستحق زکوٰۃ نہ ہو،تو اسے زکوٰۃ ہی کی نیت سے دینے بلکہ زکوٰۃ کہہ کر دینے سےبھی زکوٰۃ ادا نہیں ہو گی، کیونکہ زکوٰۃ کو اس کے مصرف میں دینا ضروری ہے۔
بہار شریعت میں ہے:” زکوٰۃ دینے میں اس کی ضرورت نہیں کہ فقیر کو زکوٰۃ کہہ کر دے، بلکہ صرف نیّتِ زکوٰۃ کافی ہے یہاں تک کہ اگر ہبہ یا قرض کہہ کر دے اور نیّت زکوٰ ۃ کی ہو ادا ہوگئی۔ یو ہیں نذر یا ہدیہ یا پان کھانے یا بچوں کے مٹھائی کھانے یا عیدی کے نام سے دی ادا ہوگئی۔ بعض محتاج، ضرورت مند زکوٰۃ کا روپیہ نہیں لینا چاہتے، انہیں زکوٰۃ کہہ کر دیا جائے گا ،تو نہیں لیں گے، لہٰذا زکوٰۃ کا لفظ نہ کہے۔“(بہارِ شریعت، جلد1،صفحہ 890،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم