سوال: جو شخص کبھی کبھی نماز چھوڑ دیتا ہو، کبھی چار پڑھی ،کبھی پانچ۔کیا ایسا شخص بھی بے نمازی کہلاتا ہے؟
جواب: حقیقی نمازی وہی شخص ہے جو وقت کی پابندی کے ساتھ پانچوں نمازیں پڑھتا ہے ،اگرایک وقت کی نماز بھی قضا کرنے کی عادت ہے تو وہ بے نمازی ہی کہلائے گا۔اورنماز نہ پڑھنے کی وعید میں یہ شخص بھی شامل ہوگا۔کبھی پانچ نمازیں پڑھنا اور کبھی چار نمازیں پڑھنا ، تو یہ صورت نماز سے غفلت میں بھی شامل ہے۔چنانچہ اللہ رب العالمین نے ارشاد فرمایا:”فَوَیۡلٌ لِّلْمُصَلِّیۡنَ ۙ﴿۴﴾ الَّذِیۡنَ ہُمْ عَنۡ صَلَاتِہِمْ سَاہُوۡنَ ۙ﴿۵﴾“ترجمۂ کنز العرفان:تو ان نمازیوں کے لئے خرابی ہے ،جو اپنی نمازوں سے غافل ہیں۔ (پارہ :30،سورۃ الماعون، آیت:4۔5)
اس کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے:”نماز سے غفلت کرنے یعنی کبھی پڑھ لینے اور کبھی چھوڑ دینے سے بھی بچنا ضروری ہے اور یہ خاص منافقوں کا وصف ہے۔۔۔۔نماز سے غفلت کی چند صورتیں ہیں :جیسے پابندی سے نہ پڑھنا ،صحیح وقت پر نہ پڑھنا ،فرائض و واجبات کو صحیح طریقے سے ادا نہ کرنا ،شرعی عذر کے بغیر باجماعت نہ پڑھنا ، نماز کی پرواہ نہ کرنا ، تنہائی میں قضا کردینا اور لوگوں کے سامنے پڑھ لینا وغیرہ ۔یہ سب صورتیں وعید میں داخل ہیں“(صراط الجنان ، جلد10،صفحہ 841،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم