بچے کے کان میں اذان دینے کا ثبوت

سوال:  بچے کے کان میں اذان کیوں دی جاتی ہے اور یہ کہاں سے ثابت ہے؟

 جواب:  بچّے کی پیدائش کے فوراً بعد اس کے سیدھے کان میں اذان اور بائیں کان میں اِقامت کے الفاظ کہنا مستحب ہے، نہلانے کے بعد پہلا کام یہی ہونا چاہئے ،ان شاء اللہ اس کی برکت سے بچہ شیطانی خلل اور مِرگی نیز مختلف قسم کی بیماریوں اور بلاؤں سے محفوظ رہے  گا۔

   فتاویٰ رضویہ میں ہے:”جب بچّہ پیدا ہو فوراً سیدھے کان میں اذان، بائیں میں تکبیر (اقامت) کہے کہ خَلَلِ شیطان و اُمُّ الصِّبْیان سے بچے۔“(فتاویٰ رضویہ،جلد24،صفحہ452، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” بچہ پیداہونے کے بعد جو اذان میں دیر کی جاتی ہے اس سے اکثر یہ مرض(مرگی) ہو جاتا ہے اگر بچہ ہونے کے بعد پہلا کام یہ کیا جائے کہ نہلا کر اذان و اقامت بچہ کے کان میں کہہ دی جائے ، تو ان شاء اللہ عمر بھر محفوظی  ہے۔“(ملفوظات اعلی حضرت،صفحہ 417۔418، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   بچے کے کان میں اذان دینا دورِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہےبلکہ  اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت سیدنا امام حسن رضی اﷲ عنہ کی ولادت کے موقع پر خود اُن کے کان میں اذان دی تھی۔

   مشکوٰۃ المصابیح  میں حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا :”رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أذن في أذن الحسن بن علي حين ولدته فاطمة بالصلاة ،رواہ الترمذی“یعنی میں نے دیکھا جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے ہاں حسن ابن علی رضی اللہ عنہما کی ولادت ہوئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کان میں نماز کی اذان دی۔اس کو امام ترمذی نے روایت کیا۔(مشکاۃ المصابیح مع مرقاۃ المفاتیح،جلد 8،صفحہ 81، حدیث: 4157،بیروت)

   مرقاۃ المفاتیح میں مسند ابی یعلیٰ موصلی کے حوالے سے  حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے:”من ولد لہ ولد فاذن فی اذنہ الیمنی واقام فی اذنہ الیسری لم تضرہ ام الصبیان“یعنی جس کے بچہ کی ولادت ہوئی اور اس نے بچے کے سیدھے کان میں اذان دی اور الٹے کان میں اقامت پڑھی ، تو اس کو ام الصبیان (مرگی)  نقصان نہ دے گی۔( مرقاۃ المفاتیح،جلد 8،صفحہ 81۔82، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے