عازب نام رکھنا کیسا ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عازب نام رکھنا نہیں چاہئے ۔ایک صحابی کا نام عازب تھا ،تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام تبدیل کر کے ”عفیف“ رکھ دیا۔
الاصابہ میں ہے:”غیر النبی صلی اللہ علیہ اسمہ فسماہ عفیفا “یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بدل دیاا ور عفیف نام رکھ دیا۔(الاصابۃ،جلد3،صفحہ 459،مطبوعہ:بیروت )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم