قربانی کے جا نوروں میں عیوب کابیان

قربانی کے جا نوروں میں عیوب کابیان

سنن ابن ماجہ،ترمذی اورابوداؤدمیں ہے۔واللفظ لسنن ابی داؤد
’’قال(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم):اربع لاتجوزفی الاضاحی العوراء بیّن عورھاوالمریضۃ بیّن مرضھاوالعرجاء بیّن ظلعھاوالکبیرۃ الاتی لاتنقی‘‘
ترجمہ:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ چارقسم کے جانور قربانی کے لئے درست نہیں۔
(۱)کاناجس کاکاناپن ظاہرہو۔
(۲)اوربیمارجس کی بیماری ظاہرہو۔
(۳)اورلنگڑاجس کالنگ ظاہرہو۔
(۴)اورایسالاغرجس کی ہڈیوں میں مغزنہ ہو‘‘۔
(ابن ماجہ،ترمذی،ابوداؤد،ج2،ص39،باب مایکرہ من الضحایاالسنن)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
’’ان النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نھی ان یضحی بعضباء الاذن والقرن‘‘
ترجمہ:’’نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کان کٹے ہوئے اورسینگ ٹوٹے ہوئے جانورکی قربانی سے منع فرمایا‘‘۔
(سنن ابوداؤد،ج2،ص40)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
’’امرنارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ان نستشرف العین والاذن ولانضحی بعوراء ولامقابلۃ ولامدابرۃ ولاخرقاء ولاشرقاء‘‘
ترجمہ:’’رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم جانوروں کے کان اورآنکھیں غورسے دیکھ لیں اوراس کی قربانی نہ کریں جوکاناہواوروہ جس کے کان کااگلاحصہ کٹاہواہواورنہ اس کی جس کے کان کاپچھلاحصہ کٹاہواہواورنہ اس کی جس کا کان پھٹاہویا کان میں سوراخ ہو‘‘۔
(سنن ابوداؤد،ج2،ص39)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے