سوال: کویت میں نمازعصرکا حنفی وقت4:44 پرشروع ہورہاہے،اور5:50 پر ختم ہورہاہے،سوال یہ ہےکہ عصرکی نماز کو تاخیر سے پڑھناافضل ہے،توکتنےبجےپڑھناافضل وقت میں پڑھناکہلائےگا؟
جواب: عصرکی نماز کوہمیشہ تاخیرسےپڑھنامستحب ہےلیکن اتنی تاخیرنہ کی جائےکہ مکروہ وقت شامل ہوجائے،نیزتاخیر سےمرادیہ ہےکہ وقت مستحب کے دوحصے کیےجائیں اور دوسرےیعنی آخری حصہ میں نمازاداکی جائے۔لہذاپوچھی گئی صورت میں کویت میں نماز عصرکاحنفی وقت جب سے شروع ہوتاہے،اس وقت کی ابتداء سےلیکرمکروہ وقت شروع ہونے سےپہلے تک کاجووقت ہے،اس کےبرابر،برابردوحصے کرلیےجائیں،اوردوسرے حصے میں نمازعصر پڑھی جائے۔
نوٹ:یاد رہے کہ تاخیر کے مستحب پر عمل کرنے کے لیے واجب جماعت نہیں چھوڑ سکتے لہٰذا اگر اہلسنت کی مسجد جس کا امام امامت کی شرائط کا حامل ہو اور وہ زیادہ دور بھی نہ ہو بلکہ اس حد تک ہو کہ جہاں تک جماعت واجب ہوتی ہے تو وہاں اگر وقت مستحب سے پہلے جماعت ہوتی ہو تو جماعت میں شامل ہونالازم ہے ،اس صورت میں مستحب وقت کے لیے جماعت نہیں چھوڑسکتے ۔
بہارشریعت میں ہے:” عصر کی نماز میں ہمیشہ تاخیر مستحب ہے، مگر نہ اتنی تاخیر کہ خود قرص آفتاب میں زردی آجائے، کہ اس پر بے تکلّف بے غبار و بخار نگاہ قائم ہونے لگے ، تجربہ سے ثابت ہوا کہ قرص آفتاب میں یہ زردی اس وقت آجاتی ہے، جب غروب میں بیس منٹ باقی رہتے ہیں، تو اسی قدر وقتِ کراہت ہے ۔ تاخیر سے مراد یہ ہے کہ وقت مستحب کے دو حصے کيے جائیں، پچھلے حصہ میں ادا کریں۔”ملخصاً(بہارشریعت،ج01،ص452،مطبوعہ:مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم