عقیدہ اور نظریہ میں فرق
دین اسلام ہمارا عقیدہ ہے نظریہ نہیں۔ نظریہ بدلتا رہتا ہے جب کہ عقیدہ میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔ نظریات ہمیشہ تجربات کے نتیجہ میں وجود میں آتے ہیں جبکہ دین تجربات کے نتیجہ میں نہیں وحی الہی کے نتیجہ میں رسول اللہ ﷺ کے توسل سے امت کو ملتا ہے۔ انسانی علم مشاہدہ، مفروضہ، تجزیہ اور تجربہ کے مراحل سے گزرنے کے بعد نظریہ یا قانون کی شکل اختیار کرتا ہے۔ سائنس کا کوئی بھی قانون ایسا نہیں جس میں تبدیلی ممکن نہ ہو ۔ نظریات چونکہ تجربات کا نتیجہ ہوتے ہیں لہذا ان میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آتی رہتی ہے۔ علاوہ ازیں ان نظریات سے عقل اور دلائل کے ذریعے اختلاف بھی ممکن ہے اور ان نظریات کو رد بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس کے برعکس دین experimental process کا outcome ( تجربات کا نتیجہ ) نہیں ہوتا لہذا عقل اس کی نفی کرنے کا حق نہیں رکھتی۔ اگر کسی کی عقل، سائنس، فلسفہ اور دانش اس عقیدہ اور دین کو قبول نہ کرے تو اُسے یہ حق نہیں پہنچتا کہ اسے رد کر دے۔