اللہ پاک کیلئے اوپر والا بولنا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرکسی معاملے کے بارے میں کسی شخص سے پوچھا جائے اور وہ یہ کہے کہ ”اوپروالے کی جیسے مرضی ہوگی وہ ہوگا۔“ ایسا جملہ بولنا کیسا ہے؟

  جواب: اللہ پاک کیلئے اوپر والا لفظ بولناکفر ہے۔کہنے والے کو اس سے توبہ کرنا لازم ہوگا اورتجدیدایمان وتجدیدنکاح کا بھی حکم دیا جائے گا۔البتہ اگر”اوپر والا“ سے مراد بلندی اوربرتری کا معنی ہو تو پھر  اگرچہ یہ کفرنہیں ہوگا مگر یہ جملہ برا ہی ہوگا اور کہنے والے کو اس سے روکا جائے گا۔

       امیر اہلسنت  ابو بلال علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”اللہ تَبَارَکَ وَتَعَا لٰی کی ذات کے لئے لفظ ”اُوپر والا ”بولنا کُفْر ہے کہ اِس لفْظ سے اس کیلئے جِہَت(یعنی سَمت)کا ثبوت ہوتا ہے اور اسکی ذات جِہَت (سَمْت)سے پاک ہے جیسا کہ حضرت علامہ سعدُ الدین تَفْتازَانِی علیہ رحمۃُ اللہ الوالی فرماتے ہیں:”اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی مکان میں ہونے سے پاک ہے اور جب وہ مکان میں ہونے سے پاک ہے توجِہَت(یعنی سَمت)سے بھی پاک ہے ، (اسی طرح )اوپر اور نیچے ہونے سے بھی پاک ہے ۔اور حضرتِ علامہ ابنِ نجَیم مصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نقل فرماتے ہیں :”جواللہ عَزَّوَجَلّ کو اُوپر یا نِیچے قرار دے تو اُس پر حکمِ کُفر لگایا جائے گا۔  ( اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج 5 ص 203) لیکن اگر کوئی  شخص یہ جملہ بلندی و برتری کے معنی میں استعمال کرے تو قائل پر حکمِ کفر نہ لگائیں گے مگر اس قول کو برا ہی کہیں گے اورقائل کو اس سے روکیں گے۔“(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ110، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے