"الجیش” نام رکھنا کیسا اور اس کا معنیٰ بھی بتا دیجئے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
الجیش کا معنیٰ لشکر یا فوج کے ہیں۔ فی نفسہ معنیٰ کے اعتبار سے یہ نام رکھنے میں تو حرج نہیں ہے۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ بچے کا اصل نام محمد رکھا جائے تاکہ اسمِ محمد کی برکتیں حاصل ہوں کہ احادیث مبارکہ میں نامِ محمد کی برکات وارد ہوئی ہیں :
کنز العمال میں بحوالہ رافعی عن ابی امامۃ روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)
رد المحتار میں اس حدیث کے تحت ہے:” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ:علامہ سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر،بیروت)
اور پکارنے کے لیے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام و اولیاء عظام علیہم الرحمۃ کے ناموں میں سے کسی کے نام پر رکھا جائے،جیسے محمد ابراہیم، محمد عیسی وغیرہ، لہٰذاانبیاء کرام علیہم السلام،صحابہ کرام علیہم الرضوان یااولیاء عظام علیہم الرحمۃ کے اسماء میں سےکسی نام کا انتخاب کر کےوہ نام رکھ لیں اور بہتریہ ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات،بیٹیوں، نانیوں، دادیوں، صحابیات رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائےکہ اس کی وجہ سے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی شامل حال ہو گی۔
نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے اوردرج ذیل لنک سےیہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے۔
ابو محمد کنیت رکھنا کیسا ہے؟
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم