سوال: یہ معلوم کرنا تھا کہ بیٹی کا یہ نام رکھ سکتے ہیں : (1) علینہ ۔(2) عائرہ۔
ان دونوں ناموں پر رہنمائی کر دیں کہ کون سا نام رکھ سکتے ہیں اور کونسا نہیں ؟
جواب: (1)” علینہ "در اصل "علن "سے صفت مشبہ مؤنث کا صیغہ ہے، جس کا معنی ہے ظاہر ہونا ، اور "علینہ ” کا معنی ہو گا ظاہر ہونے والی ۔ اس لحاظ سے یہ نام رکھ سکتے ہیں ۔
المنجد میں ہے”علن :ظاہر ہونا۔صفت: عالن وعلِن و علین۔(المنجد،ص ص 582،خزینہ علم و ادب،لاہور)
(2)اور”عائرہ”،”عار”سے اسمِ فاعل کاصیغہ ہے اور”عار”کا معنی ہے :شش و پنج کے ساتھ آنا جانا اور زمین پر حیران و سرگرداں پھرنا، کانا ہوجانا، ضائع کردینا وغیرہ ۔ان کے علاوہ بھی کچھ نامناسب معانی ہیں ، اس لیے یہ نام نہ رکھا جائے۔
القاموس الوحید میں ہے”عار،عیرا وعیرانا :شش و پنج کے ساتھ آنا جانا ۔عار الرجل فی الارض :زمین پر حیراں و سرگرداں پھرنا
العائرۃ:مؤنث العائر،شاۃ عائرۃ:پریشان بکری جو دو ریوڑوں کے درمیان کسی ایک کے ساتھ شامل ہونے میں متردد ہو ۔(القاموس الوحید،ص 1146،ادارہ اسلامیات،لاہور(
بہرصورت بہتریہ ہے کہ بچی کا نام نیک خواتین،مثلاً اُمّہات المؤمنین، صحابیات وغیرہا اللہ پاک کی نیک بندیوں کے ناموں پررکھاجائے کہ حدیث پاک میں اچھے نام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے،چنانچہ حضرت سیِّدُنا ابودَرداء رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مَروی ہے کہ نبی پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ”انکم تدعون یوم القیامۃ باسماءکم واسماء اباءکم فاحسنوا اسماء کم "یعنی قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔(سنن ابو داوٗد، کتاب الادب، باب في تغییر الاسماء، ج 4، ص 374، الحدیث : 4948، دار احیاء التراث ، بیروت )
نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی شائع کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجیے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
(دعوت اسلامی)