سوال:اگرجانورفقیرکے پاس پہلے سے ہی گھرمیں موجودہواوراسی کی قربانی کی نیت کرلے توکیاپھربھی اس پراس کی قربانی واجب ہوجاتی ہے؟
جواب:جی نہیں!ایسی صورت میں فقیرپرقربانی واجب نہیں ہوتی۔
ردالمحتارمیں ہے:
’’فلوکانت فی ملکہ فنوٰی أن یضحیٰ بہا،أوأشتراہا،ولم ینوالاضحیۃ وقت الشراء ثم نوی بعد ذٰلک لایجب،لأن النیاۃ لم تقارن الشراء فلا تعتبر‘‘
یعنی اگربکری اپنی ملک میں تھی تونیت کرلی کہ اس کی قربانی کرے گایا خریدتے وقت قربانی کی نیت نہ کی ہوپھربعدمیں قربانی کی نیت کی تواس سے اس پرقربانی واجب نہ ہوگی کیونکہ خریدتے وقت ساتھ نیت نہ کی لہذابعد کی نیت معتبرنہ ہوگی۔ (ردالمحتار،ج 9،ص465)
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’اگرجانوراس کی ملک میں تھااورقربانی کی نیت کرلی یاخریدا،مگرخریدتے وقت نیتِ قربانی نہ تھی،تواس پروجوب نہ ہوگا‘‘۔
(فتاوی رضویہ،ج20،ص452)
Tags پہلے سے موجود جانور کی نیت کر کے بدلنے کے بارے میں کیا حکم ہے سوال:اگرجانورفقیرکے پاس پہلے سے ہی گھرمیں موجودہواوراسی کی قربانی کی نیت کرلے توکیاپھربھی اس پراس کی قربانی واجب ہوجاتی ہے؟ قربانیکی نیت کی اور پھر نیت بدل لی تو کیا حکم ہے