سوال: قربانی کے شرکاء میں سے اگرکوئی شریک کافرہوتوکیابقیہ کی قربانی ہوجائے گی؟
جواب: قربانی کے شرکامیں سے اگرکوئی شریک کافرہوتوان شرکامیں سے کسی کی بھی قربانی نہیں ہوگی۔
علامہ عبداللہ بن محمودعلیہ رحمۃ اللہ الودودفرماتے ہیں:
’’لوکان أحدھم کافرالایجزیء واحدامنھم لأن الدم لایتجزألیکون بعضہ قربۃ وبعضہ لا‘‘
اگرشرکامیں سے کوئی ایک کافرہوتوان میں سے کسی کی بھی قربانی نہیں ہوگی کیونکہ اراقِ دم متجزی نہیں ہوتاکہ اس کے بعض اجزاقربت کے لئے ہوں اوربعض اجزاغیرقربت کے لئے ہوں۔
(کتاب الاختیار،کتاب الاضحیۃ،ج05،ص22)
صدرالشریعہ عبیداللہ بن مسعودعلیہ رحمۃ اللہ الغفورفرماتے ہیں:
’’وان کان احدھم کافرا…لان البعض لیس بقربۃ‘‘
اوراگرشرکاءمیں سے کوئی ایک کافرہوتوکسی کی قربانی نہیں ہوگی کیونکہ بعض اجزاء قربت نہیں ہوں گے۔
(شرح الوقایہ،کتاب الاضحیۃ،ج04،ص41)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)
Tags اس قربانی کا کیا حکم ہے کہ جس میں غیر مسلم مل گیا ہو اگر قربانی کے حصہ میں کوئی غیر مقلد مل گیا تو اس کا کیا حخجم ہے شراکت میں اگر کوئی غیر مسلم مل گیا تو کیا حکم ہے قربانی کے شرکاء میں سے اگرکوئی شریک کافرہوتوکیابقیہ کی قربانی ہوجائے گی؟