سوال:ذبح کی تکبیر’’بسم اللہ اللہ اکبر‘‘بغیرواؤکے کہنی چاہیے یاواؤکے ساتھ’’بسم اللہ واللہ اکبر‘‘کہنی چاہیے؟
جواب:تکبیرکہنے میں مستحب یہ ہے کہ بغیرواؤکے ’’بسم اللہ اللہ اکبر‘‘کہی جائے اوراگرواؤکے ساتھ’’بسم اللہ واللہ اکبر‘‘کہاتوجانورتب بھی حلال ہی ہوگامگربعض علماء اسے مکروہ بتاتے ہیں۔
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’بغیرواؤکے مستحب ہے۔ اسے مکروہ کہناصحیح نہیں،بلکہ تنویرالابصاروغیرہ میں واؤبڑھانے کومکروہ فرمایا،بہرحال بلاواؤکے خالی ازکراہت وپسندیدہ ومستحب ہونے میں کلام نہیں‘‘۔
(فتاوی رضویہ ،ج20،ص215)
بہارِ شریعت میں ہے:
’’مستحب یہ ہے کہ ذبح کے وقت”بسم اللہ اللہ اکبر”کہے یعنی بسم اللہ اور اللہ اکبرکے درمیان واؤنہ لائے اوراگر”بسم اﷲ واﷲ اکبر "واؤکے ساتھ کہاتو جانوراس صورت میں بھی حلال ہوگامگربعض علماء اس طرح کہنے کومکروہ بتاتے ہیں‘‘۔
(بہار شریعت ،ج3 ،حصہ15،ص317)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)
سوال:ایک شخص نے کسی کام مثلاً پانی پینے یاکھاناکھانے کے لئےبسم اللہ پڑھی اورپھرفوراًاٹھ کرجانورذبح کردیااوربوقتِ ذَبح دوبارہ بسم اللہ نہ پڑھی توکیاوہ جانورحلال ہوگا؟
جواب:”بسم اللہ”اگرواقعی کسی دوسرے مقصدکے لئے پڑھی اوراسی سے جانورذَبح کردیاتووہ حلال نہ ہوا۔
بہارِ شریعت میں ہے:
’’”بسم اﷲ”کسی دوسرے مقصدسے پڑھی اورجانورکوذبح کردیاتوجانور حلال نہیں اوراگرزبان سے بسم اﷲ کہی اوردل میں یہ نیت حاضرنہیں کہ جانور ذبح کرنے کے لئے”بسم اﷲ”کہتاہوں توجانورحلال ہے‘‘۔
(بہار شریعت ،ج3 ،حصہ15،ص318)
٭:”بسم اﷲ”کہنے اورذبح کرنے کے درمیان طویل فاصلہ نہ ہواورمجلس بدلنے نہ پائے اگرمجلس بدل گئی اورعمل کثیربیچ میں پایاگیاتوجانورحلال نہ ہوا۔ایک لقمہ کھایایاذراساپانی پیایاچھری تیزکرلی یہ عمل قلیل ہے جانوراس صورت میں حلال ہے ۔
٭ :بکری ذبح کے لئے لٹائی تھی،بسم اﷲ کہہ کرذبح کرناچاہتاتھاکہ وہ اٹھ کر بھاگ گئی پھراسے پکڑکے لایااورلٹایاتواب پھربسم اﷲ پڑھے پہلے کاپڑھناختم ہوگیا۔یونہی بکریوں کاغلہ دیکھااوربسم اﷲ پڑھ کران میں سے ایک بکری پکڑ لایااورذبح کردی اس وقت قصداً بسم اﷲ ترک کردی یہ خیال کر کے کہ پہلے پڑھ چکاہے بکری حرام ہوگئی۔
(بہار شریعت ،ج3 ،حصہ15،ص319)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)
سوال:بغیرتسمیہ کے ذبح کیاہواجانورحلال ہوگایانہیں؟
جواب:تسمیہ اگربھول کے ترک ہوئی توجانورحلال ہے اورقصداًترک کی حلال نہیں۔
ارشادِباری تعالیٰ ہے:”وَلَا تَاْکُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِاسْمُ اللہِ عَلَیْہِ وَ اِنَّہ لَفِسْقٌ”
ترجمہ:’’اوراسے نہ کھاؤجس پراﷲ کانام نہیں لیاگیااوروہ بے شک حکم عدولی ہے‘‘۔ (سورۃ الانعام،پ 7،آیت 121)
فتاوی رضویہ میں ایک سوال کہ’’کس شخص کاذبیحہ حلال اورکس کانہیں؟‘‘کے جواب میں ارشادفرماتے ہیں:
’’جن،مرتد،مشرک،مجوسی،مجنون،ناسمجھ اوراس شخص کاجوقصداًتکبیرترک کرے ذبیحہ حرا م ومردارہے۔اوران کے غیرکاحلال جبکہ رگیں ٹھیک کٹ جائیں‘‘۔
(فتاوی رضویہ ،ج20،ص242)
بہارِشریعت میں ہے:
’’ذبح سے جانورحلال ہونے کی چندشرطیں ہیں:…اللہ عزوجل کے نام کے ساتھ ذبح کرنا…مزیداسی میں فرماتے ہیں:’’ذبح کرنے میں قصداً بسم اللہ نہ کہی جانورحرام ہے۔اوراگربھول کرایساہواجیساکہ بعض مرتبہ شکار کے ذبح میں جلدی ہوتی ہے اورجلدی میں بسم اللہ کہنابھول جاتاہے اس صورت میں جانورحلال ہے۔‘‘
(بہار شریعت ،ج3 ،حصہ15،ص316)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)