سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا عباسی خاندان کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں ؟؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: بنو ہاشم کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے اور بنو ہاشم سے مراد پانچ خاندان ہیں:آلِ علی،آلِ عباس ، آلِ جعفر، آلِ عقیل، آلِ حارث بن عبدالمطلب ۔ لہذا عباسی خاندان سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے۔
البتہ اگر واقعی اس خاندان کے کسی فرد کو مدد کی حاجت ہو تو ممکنہ صورت میں زکوٰۃ اور صدقات ِ واجبہ کے علاوہ دیگر اموال سے اس کی مدد کی جائے اور اسے اپنے لئے باعث شرف سمجھا جائے کہ یہ عین سعادتمندی کی بات ہے۔
بنو ہاشم کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے۔ جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے :”ولا يدفع إلى بني هاشم ، وهم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقيل وآل الحارث بن عبد المطلب كذا في الهداية“یعنی بنو ہاشم کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں اور بنو ہاشم سے مراد آلِ علی، آلِ عباس، آلِ جعفر، آلِ عقیل اور آلِ حارث بن عبد المطلب ہیں، جیسا کہ ہدایہ میں مذکور ہے۔ (فتاوی عالمگیری،کتاب الزکوٰۃ، ج01،ص189، مطبوعہ پشاور)
فتاوٰی رضویہ میں ہے:’’زکوٰۃ ساداتِ کرام و سائرِ بنی ہاشم پر حرامِ قطعی ہے جس کی حرمت پر ہمارے ائمہ ثلٰثہ بلکہ ائمہ مذ اہبِ اربعہ رضی اﷲتعالٰی عنہم اجمعین کا اجماع قائم۔“ (فتاوٰی رضویہ،ج10،ص99،رضافاؤنڈیشن، لاہور)
بہارِ شریعت میں ہے:”بنی ہاشم کوزکاۃ نہیں دے سکتے۔ نہ غیر انھیں دے سکے، نہ ایک ہاشمی دوسرے ہاشمی کو۔ بنی ہاشم سے مُراد حضرت علی و جعفر و عقیل اور حضرت عباس و حارث بن عبدالمطلب کی اولادیں ہیں۔ “ ( بہار شریعت، ج 01، ص 931، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
فتاویٰ اہلسنت کتاب الزکوٰۃ میں ہے:”عباسی یعنی حضرتِ عباس رضی اللہ عنہ کی اولاد کو زکوٰۃ نہیں دی جاسکتی۔ البتہ اگر ان کی اعانت مقصود ہو تو زکوٰۃ و صدقہ واجبہ کے علاوہ کسی دوسرے مال سے کی جائے۔“ (فتاوٰی اہلسنت کتاب الزکوٰۃ، ص 427، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم