سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک مسجد میں امامت کرتا ہوں ، ہمارے علاقے میں جب کوئی شخص فوت ہوجاتا ہے ، تو اس کا جنازہ بھی میں ہی پڑھاتا ہوں ، عمومی طور پر میرے علاوہ کوئی اور جنازہ پڑھانے کے لیے نہیں ہوتا۔ اب میرا ارادہ سنت اعتکاف میں بیٹھنے کا ہے ، لیکن علاقے والے کہہ رہے ہیں کہ اگر دوران اعتکاف کوئی شخص فوت ہو گیا ، تو پھر اس کی نماز جنازہ کون پڑھائے گا؟ لہٰذا آپ اعتکاف میں نہ بیٹھیں ، کیونکہ نماز جنازہ کےلیے مسجد کے باہر الگ سے ایک میدان ہے اور یہ میدان نہ تو عین مسجد ہے اور نہ ہی فنائے مسجد۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا دوران اعتکاف میں جنازہ پڑھانے کے لیے باہر جا سکتا ہوں یا نہیں؟
جواب:(دعوت اسلامی) معتکف اگر نماز جنازہ کےلیے نکل جائے ، تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے ، چاہے کوئی اور پڑھنے ، پڑھانے والا موجود ہو یا نہ ہو۔ لہذا اگر آپ اعتکاف میں بیٹھ جاتے ہیں ، تو علاقے والوں کو چاہیے کہ جنازہ آنے کی صورت میں کسی اور شخص سے جنازہ پڑھوا لیں۔ جس مسجد میں آپ اعتکاف میں بیٹھنا چاہتے ہیں اگر اس میں فنائے مسجد ہے تو وہاں بھی جنازہ پڑھا جا سکتا ہے اور آپ کو وہاں تک پہنچنے کے لئے باہر سے ہو کر نہ نکلنا پڑتا ہو تو آپ فنائے مسجد میں بھی جنازہ پڑھا سکتے ہیں لیکن یاد رہے کہ عین مسجد میں جنازہ جائز نہیں ہے ۔
اگر بامر مجبوری آپ اٹھ کر نماز جنازہ پڑھانے کے لیے مسجد کے باہر اس میدان میں جائیں گے ، جو فنائے مسجد بھی نہیں ہے ، بلکہ مسجد سے جداگانہ ایک میدان ہے ، تو آپ کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ اعتکاف ٹوٹنے کی صورت میں اس کی قضا لازم ہوگی ہے۔ اس کی قضا کا طریقہ کار یہ ہے کہ کسی دن غروب آفتاب سے پہلے اعتکاف کی قضا کی نیت سے مسجد میں پہنچ جائیے ، اگلے دن روزہ رکھیے اور مغرب کی نماز کے بعد واپس آجائیے ، آپ کے اعتکاف کی قضا ہو جائے گی۔
مجبوری سے مراد یہ ہے کہ آپ کے سوا کوئی اور نماز جنازہ پڑھانے کی اہلیت نہ رکھتا ہو اس مجبوری کے بغیر اعتکاف توڑنا جائز نہ ہوگا۔ (فتاویٰ ہندیہ ، 1 / 212 ، ردالمحتار ، 3 / 505 ، بہارشریعت ، 1 / 1025)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم